AD Banner

{ads}

خزانچی سے رقم غائب ہوگیا تو تاوان دینا ہوگا یا نہیں؟

 مسئلہ :- خالد نے خزانچی کو 2000 روپیہ دیا کہ اسے مدرسہ میں خرچ کر دینا بکر اسے  بیگ میں رکھ کر نماز پڑھنے لگا وہ پیسہ چوری ہوگیا تو بکر پر تاوان لازم ہے یا نہیں؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

     اگر خزانچی نے  بیگ کو بے احتیاط سے رکھاتو تاوان لازم ہے اور اگر احتیاط سے رکھا تو تاوان لازم نہیں

چنانچہ  حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ :متولی وقف کے مَسْکَن (یعنی مکان) و صندوق سے مالِ وقف چوری ہو گیا، تاوان لازم یا نہیں ؟تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیتے ہوئے تحریر فرمایا :"اگر متولی نے کوئی بےاحتیاطی نہ کی تو اس پر تاوان نہیں لانہ کالوصی امین فالقول قولہ بیمین (کیونکہ وہ متولی وصی کی طرح امین ہے تو قسم کے ساتھ اس کی بات مان لی جائے گی۔ ت) اور اگر بےاحتیاطی کی مثلاً صندوق کھلا چھوڑ دیا، غیر محفوظ جگہ رکھا تو اس پر تاوان ہے لان الامین بالتعدی ضمین (کیونکہ تعدی کی وجہ سے امین پر ضمان لازم ہوتا ہے۔ (فتاوی رضویہ جلد 16، صفحہ 569، 570،، باب المسجد) 

ایک اور مقام پر  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :"متولی وقف امینِ وقف ہے جبکہ اس طرح کا متولی ہو جو اوپر مذکور ہوا، اگر اس سے اتفاقیہ طور پر بے اپنے تقصیر و بےاحتیاطی کے وقف کی کتاب یا کوئی مال تلف ہو جائے، اس کا معاوضہ نہیں اور اگر قصداً تلف کر دے یا اگر اپنی بےاحتیاطی سے ضائع کرے تو ضرور معاوضہ ہے، یہی حکم ملازمان وقف کا ہے جبکہ وہ تصرف جو اس نے کتاب میں کیا، اس کی ملازمت میں داخل اور اسے جائز تھا، ورنہ اگر وقف کے کسی اور صیغہ کا ملازم ہے، کتب خانہ پر اس کو اختیار نہیں، اور اس نے مثلاً کتاب کسی کو عاریۃً دے دی اور ضائع ہوگئی تو ضرور اس پر معاوضہ ہے، غیر شخص نے اگر وہ تصرف کیا تو منجانب وقف جس کی اسے اجازت تھی اور بے اس کی تقصیر کے کتاب ضائع ہو گئی مثلاً کتب خانہ وقف میں جا کر کتابیں دیکھنے کی اجازت ہو اور عام طور پر معمول ہو کہ کتابیں دیکھ کر اسی مکان میں رکھ آتے ہیں یا فلاں ملازم کو سپرد کر دیتے ہیں اور یہ اس قاعدہ کو بجا لایا اور کتاب گم ہو گئی تو اس پر بھی معاوضہ نہیں، ورنہ اگر وہ تصرف کیا جس کی اسے اجازت نہ تھی یا تھی مگر اس کی تقصیر و بےاحتیاطی سے کتاب گئی تو ضرور تاوان دے گا۔"(فتاویٰ رضویہ،  مسئلہ : 100، جلد 16، صفحہ 227، کتاب الوقف،) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

۱۳ رجب المرجب ۱۴۴۳ ھجری

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner