AD Banner

{ads}

والدین کی قبور کو بوسہ دینا کیسا ہے؟

 (والدین کی قبور کو بوسہ دینا کیسا ہے؟) 

مسئلہ:۔والدین کی قبور کو بوسہ دینا کیسا ہے؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

قبر کو بوسہ دینے کے متعلق علماء کا آپس میں اختلاف ہے بعض علماء کرام نے جائز کہا ہے اور بعض علماء نے ناجائز،جیساکہ حضور  اعلی حضرت اامام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی عنہ تحریر فرماتے ہیں:" بعض علماء اجازت دیتے ہیں اور بعض روایات بھی نقل کرتے ہیں "کشف الغطاء" میں ہے در کفایۃ الشعبی اثرے در تجویز بوسہ دادن قبر والدین را نقل کردہ و گفتہ دریں صورت لا بأس است شیخ اجل ہم در شرح مشکوٰۃ بود آں در بعضے اشارت کردہ بے تعرض بجرح آں " یعنی کفایۃ الشعبی میں قبر والدین کو بوسہ دینے کے بارے میں ایک اثر نقل کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ اس صورت میں کوئی حرج نہیں اور شیخ بزرگ نے بھی مشکوٰۃ میں بعض آثار میں اسکے وارد ہونے کا اشارہ کیا اور اس پر کوئی جرح نہ کی مگر جمہور علماء مکروہ جانتے ہیں تو اس سے احتراز ہی چاہیے "اشعۃ اللمعات" میں ہے " مسح نہ کند قبر را بدست و بوسہ نہ دہد آں را " یعنی قبر کو ہاتھ نہ لگائے نہ ہی بوسہ دے -

مدارج النبوۃ میں ہے " در بوسہ دادن قبر والدین روایت بیہقی می کنند و صحیح آنست کہ لا یجوز است " یعنی قبر والدین کو بوسہ دینے کے بارے میں ایک روایت بیہقی ذکر کرتے ہیں مگر صحیح یہ ہے کہ ناجائز ہے - 

بعض علماء نے اجازت دی "مجمع البرکات" میں ہے "و یمکنہ ان یطوف حولہ ثلث مرات فعل ذالک " یعنی گرد قبر تین بار طواف کرسکتا ہے -


مگر راجح یہ کہ ممنوع ہے ملا علی قاری "منسک متوسط" میں تحریر فرماتے ہیں " الطواف من مختصات الکعبۃ المنیفۃ فیحرم حول قبور الانبیاء والاولیاء " یعنی طواف کعبہ کی خصوصیات سے ہے انبیاء و اولیاء کی قبروں کے گرد حرام ہوگا -

مگر اسے مطلقا شرک ٹہرادینا جیساکہ طائفۂ وہابیہ کا مزعوم ہے محض باطل و غلط اور شریعت مطہرہ پر افتراء ہے " اھ( فتاوی رضویہ  مترجم جلد ۹صفحہ ۵۲۷ / ۵۲۸ ) 

اور فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم صفحہ ۳۵۱ میں ہے " ولا یمسح القبر ولا یقبلہ فان ذالک من عادۃ النصاری ولا بأس بتقبیل قبر والدیہ کذا فی الغرائب " اھ

اور بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۸۵۵ میں ہے :"قبر کو بوسہ دینا بعض علماء نے جائز کہا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ منع ہے - واللہ تعالیٰ اعلم

۱۲ رجب المرجب ۱۴۴۳ ھجری  دوشنبہ

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner