AD Banner

{ads}

(خارج نماز قہقہہ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے؟)

 (خارج نماز قہقہہ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے؟)

مسئلہ :- خارج نماز قہقہہ لگا کر ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

خارج نماز قہقہہ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے بلکہ باقی رہتا ہے البتہ  قہقہہ لگانے کے بعد دوبارہ وضو کر لینا مستحب ہے، 

جیسا کہ نورالایضاح میں ہےالوضوء مندوب بعد القہقہہ خارج الصلوۃ " اھ (فصل فی اوصاف  الوضوء  صفحہ ۲۴)

ہاں بالغ کا رکوع و سجود والی نماز میں قہقہہ لگانا وضو اور نماز دونوں فاسد کر دیتا ہے اور نماز کے علاوہ کسی حالت میں قہقہ ناقض وضو نہیں ہے خواہ نماز جنازہ ہو یا سجدہ تلاوت وغیرہ البتہ قہقہہ نماز جنازہ اور سجدہ تلاوت کو باطل کر دیتا ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " القهقهة فی کل صلاۃ فیھا رکوع و سجود و تنقض الصلاۃ و الوضو عندنا كذا فى المحيط ، سواء كانت عمدا او ناسيا كذا فى الخلاصة ، و لا تنقض الطهارۃ خارج الصلاۃ .......... ولو قهقهة فى سجدة التلاوة او فى صلاة الجنازة تبطل ما كان فيها ولا تنقض الطهارة كذا فى فتاوى قاضى خان ، و القهقهة من الصبی فی حال الصلاۃ لا تنقض الوضو کذا فی المحیط ولو قهقهه نائما فی الصلاۃ فالصحیح انھا لا تبطل الوضوء ولا الصلاۃ " اھ  ( ج ۱  ص ۱۵ : کتاب الطھارۃ ، باب الوضو ،) 

اور بہار شریعت میں ہے کہ " بالغ کا قہقہہ یعنی اتنی آواز سے ہنسی کہ آس پاس والے سنیں اگر جاگتے میں رکوع سجدہ والی نماز میں   ہو وُضو ٹوٹ جائے گا اور نماز فاسد ہو جائے گی ۔ اگر نماز کے اندر سوتے میں   یا نماز جنازہ یا سجدۂ تلاوت میں   قہقہہ لگایا تو وُضو نہیں جائے گا وہ نماز یا سجدہ فاسد ہے ۔ اور اگر اتنی آواز سے ہنسا کہ خود اس نے سنا ، پاس والوں   نے نہ سنا تو وُضو نہیں جائے گا نماز جاتی رہے گی ، اگر مسکرایا کہ دانت نکلے آواز باِلکل نہیں   نکلی تو اس سے نہ نماز جائے نہ وُضو(ح ۲ ص ۳۱۱ /۳۱۱ وضو کا بیان) واللہ تعالیٰ اعلم 

۱۰ شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھجری

ذہنی ازمائش گروپ 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner