AD Banner

{ads}

کیا رمضان کی خوش خبری دینے سے جنت واجب ہوجاتی ہے؟

(کیا رمضان کی خوش خبری دینے سے جنت واجب ہوجاتی ہے؟)

 مسئلہ :-جو سب سے پہلے رمضان المبارک کی خوش خبری دے اس پر جہنم کی آگ حرام ہوجاتی ہے کیا ایسی کوئی روایت ہے؟

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 ایسی کوئی روایت میری نظر سے نہیں گزری اور نہ ہی کسی مستند علماء سے کبھی سنی ہے ، بلکہ ایسی روایتیں اکثر موضوع اور من گھڑت ہوا کرتی ہیں اور یاد رہے  من گھڑت روایت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف قصداً منسوب کرنا حرام ہے حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں  بیان کی گئیں ہیں جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من کذب علی متعمداً فلیتبوا مقعدہ من النار -  یعنی جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا ، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے -  ( صحیح البخاری ج ۱ ص ۸۰ : کتاب العلم، باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ) اور بغیر تحقیق کسی سنی سنائی بات کو پھیلانا حدیث پاک میں ایسے شخص کو جھوٹا فرمایا گیا ہے چنانچہ مسلم شریف میں ہے کہ " کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع " اھ یعنی انسان کے جھوٹا ہونے کو یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے- ( الصحیح لمسلم ج ۱  ص ۳۷ : باب النھی عن الحدیث بکل ما سمع ،  ) ہاں ماہِ رمضان المبارک کی آمد کی خوشخبری دینا اور اس کے فضائل و کمالات بیان کرنا حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ  مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ " و اللفظ للاول : قال النبي الله صلى الله عليه وسلم و هو يبشر اصحابه : قد جاءكم رمضان شهر مبارك افترض عليكم صيامه تفتح فيه ابواب الجنة و تغلق فيه ابواب الجحيم و تغل فيه الشياطين ، فيه ليلة القدر خير من الف شهر ، من حرم خيرها فقد حرم " اھ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو ماہِ رمضان کی آمد پر خوشخبری دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :  تحقیق تمہارے پاس مبارک مہینہ رمضان آ گیا ہے ۔ اس کے روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں ۔ اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتےہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اس ماہِ مبارک میں ایک ایسی رات ہے ، جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے ، جو اس میں بھلائی سے محروم رہا ، تحقیق وہ محروم  ہو گیا - ( مصنف ابن ابی شیبہ ج ۳ ص ۱۷٦   کتاب الصوم ) اور اس حدیث کے تحت علامہ ابن رجب حنبلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " قال بعض العلماء : هذا الحديث اصل فی تهنئة الناس بعضهم بعضا بشهر رمضان ، یعنی بعض علماء فرماتےہیں : یہ حدیث لوگوں کا ایک دوسرے کو رمضان کی مبارک باد دینے پر دلیل ہے - ( لطائف المعارف  ص ۱٤٨ وظائف شھر رمضان  )

الحاصل  رمضان کی خوشخبری دینا حدیث سے ثابت ہے مگر یہ خیال کرنا کہ سب سے پہلے خوشخبری دینے والے پر جہنم کی آگ حرام ہوجاتی ہے  سراسر غلط  ہے، 

واللہ تعالیٰ اعلم 

۲٦ شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner