AD Banner

{ads}

(کیا ایوب علیہ السلام کے جسم میں کیڑے پڑے تھے؟)

 (کیا ایوب علیہ السلام کے جسم میں کیڑے پڑے تھے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کو کیڑے والی بیماری ہوی تھی کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟مدلل جواب عنایت فرمائیں

المستفتی:۔محمد توصیف رضا۔اورنگ آباد۔(بہار)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  اس میں علماء کا اختلاف ہے قرآن مجید میں صرف یہ ذکر ہے کہ حضرت حضرت ایوب علیہ السلام کو ایک شدید قسم کی بیماری لاحق ہوگئی تھی لیکن اس بیماری کی نوعیت کا ذکر نہیں ہے اور کتب احادیث میں بھی اس مرض کی کوئی تفصیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے البتہ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے جسم اقدس میں پھوڑے پھنسی نکل آئے تھے اور بعض میں ہے کہ کیڑے پڑگئے تھے ۔ جن مفسرین ومحدثین وعلماء نے کیڑے پڑنے والی روایات کا انکار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ بات تو عقائد میں صراحت کے ساتھ ہے کہ انبیائے کرام ایسی بیماری سے پاک ہوتے ہیں جن سے لوگ نفرت کریں یا گھن کریں کیونکہ اگر ایسا ہو تو پھر فریضۂ تبلیغ میں رکاوٹ بنے گا اور انبیاے کرام لوگوں کے درمیان ہدایت لے کر آتے ہیں پھر اگر ان کو ایسا مرض ہو تو لوگ دور ہوں گے اور یہ اس فریضۂ تبلیغ کے مانع ہوگا ـحضرت علامہ مفتی وقار الدین قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ تحریرفرماتے  ہیں کی حضرتِ ایوب علیہ السلام کے جسم پر کیڑے پڑنا منقول تو ہے پر تمام مفسرین نے اسے نقل نہیں کیا ہےبعض تفسیروں میں ایسے واقعات کو لکھ کر ان کی صحّت  کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں بھی واقعے کے بارے میں شبہ تھا اللہ تعالیٰ انبیاے کرام کو کسی ایسے مرض میں مبتلا نہیں فرماتا جس سے لوگوں کو نفرت ہو لہٰذا جب تک کسی صحیح حدیث سے یہ واقعہ ثابت نہ ہو تب تک اسے بیان کرنا ٹھیک نہیں ہے۔(وقارالفتاوی جلداول ص ۷۰)

  اورفتاویٰ مرکز تربیتِ افتاء میں ایک سوال ہے کہ حضرتِ ایوب علیہ السلام کو کس طرح کا مرض ہوا تھا؟ اور کیا جسم پر کیڑے پڑے تھے یا نہیں؟اس کے جواب میں حضرت علامہ مفتی محمد حبیب اللہ صاحب قبلہ  مصباحی لکھتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش سے متعلق جو واقعات مشہور ہیں انھیں جھٹلایا نہیں جا سکتا جس طرح حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کے متعلق واقعات البتہ احادیث صحیحہ میں کیڑے پڑنے کا ذکر کہیں نہیں ملتا، بے شک اللہ تعالٰی نے حضرتِ ایوب علیہ السلام کو آزمائش میں ڈالاپھر آپ کے مقامِ رفعت میں بلندی عطاء فرمائی۔ (فتاوی مرکز تربیت افتا ،جلد ۲ صفحہ ۳۹۳ )

اورحضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی علیہِ رحمہ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے متعلق  فرماتے ہیں کہ بعض غیر معتبر کتابوں میں آپ کے بیماری  کے بارے میں بہت سی غیر معتبر داستانیں بھی تحریر ہیں، مگر یاد رکھو کہ یہ سب باتیں سرتا پا بالکل غلط ہیں اور ہر گز ہرگز آپ یا کوئی نبی بھی کبھی کوڑھ اور جذام کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا، اس لئے کہ یہ مسئلہ مُتَّفَق علیہ ہے کہ اَنبیاء علیہِم السَّلام کا تمام اُن بیماریوں سے محفوظ رہنا ضروری ہے جو عوام کے نزدیک باعث ِنفرت و حقارت ہیں۔ (عجائب القرآن، صفحہ ۱۸۱ )

اور علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ تفسیر التبیان القرآن میں لکھتے ہیں کہ یہ سب محض باطل ہے،کیونکہ اللہ کے نبی ایسی بیماریوں سے پاک ہوتے ہیں جن سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور کیڑے پڑ جانا دیکھنے والوں کے لیے موجب نفرت ہے۔اللہ کے نبی پرکشش ہوتے ہیں کہ لوگ ان کی طرف رغبت کریں نہ کہ ایسے حال میں ہوں کہ لوگ ان سے دور ہوجائیں۔

اور جن مفسرین و علماء کرام  نے ان روایات کوصحیح مانا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی حق ہے کہ انبیائے کرام ایسی بیماریوں سے پاک ہیں جن سے گھن آئے مگر یہ بطور آزمائش تھااور ابتلاء یہ جائز ہے چنانچہ شارح بخاری علامہ مفتی محمدشریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم میں کیڑے پڑجانےکے بارے سوال کیا گیا تو آب فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ تفسیر کی کتب میں موجود ہے اور یہ بطور آزمائش تھا لھذا اس پر کوئی اعتراض نہیں ۔

(فتاوی شارح بخاری جلد اول صفحہ ۵۵۳)

روح المعانی میں ہے’’واخرج احمد فی الزھد عن الحسن انہ قال ماکان بقی من ایوب علیہ السلام الا عینا وقلبہ ولسانہ فکانت الدواب تختلف فی جسدہ واخرج ابو نعیم وبن عسا کر عنہ ان الدودۃ لتقع من جسم ایوب علیہ السلام فیعیدھا الی مکانھا ویقول کلی من رزق اللہ ‘‘احمد ابو نعیم اور ابن عسا کر نے بیان کیا ہے کہ حضرت حسن بصری سے روا یت ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم مبارک میں ماسوائے آنکھوں دل اور زبان کے کوئی جگہ نہیں تھی جہاں کیڑے نہ پڑے ہوں ،جب کوئی کیڑا نیچے گر جاتا تو آپ اسے اٹھا کر پھر اپنی جگہ رکھ دیتے اور فرماتے کہ اللہ تعا لی سے رزق کھا جو اس نے تجھے دیا ہے ۔(ج۹؍ح۲ص۸۰)

معتزلہ نے بھی کیڑے پڑنے والی روایت پر اعتراض کیا ہے البتہ امام رازی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اسے ابتلاء جائز قرار دیاہے کیونکہ انبیائے کرام پرآزمائش زیادہ ہوتی ہے ـ کیڑے پڑنے کاذکر تفسیر بیضاوی؛ تفسیر بغوی؛ تفسیر مظہری؛ تفسیر کبیر؛ وغیرہ معتبر کتب تفسیر میں کیا گیا ہے ـ (تذکرۃ الانبیاء صفحہ ۲۹۰ )

نوٹ:۔ مقررین حضرات سے مؤدبانہ عرض ہے کہ عوام کے سامنے نہ بیان کریں ویسے بھی جب علما کے مابین اختلاف ہو تو جانب منع ہی احوت ہے یعنی نہ بیان کرنے ہی بہتر ہے لہذا بیان نہ کریں۔واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد علی قادری واحدی 

۸؍ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ہجری


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner