AD Banner

{ads}

( دل میں قرأت کرنا کیساہے؟)

 ( دل میں قرأت کرنا کیساہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ دل میں قرأت کرنا کیسا ہے َ یعنی اگر کو ئی سورہ یا التحیات دل ہی دل میں پڑھے تو اس امام کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں ؟
المستفتی:۔ اعجاز رضا بہار
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب 
نہ امام کی نماز ہوگی اور نہ اقتدا کرنے والوں کی ،اس لیے کہ ہر پڑھنے میں اتنی آواز ضروری ہے کہ خود سن لے جبکہ کوئی ثقل سماعت نہ ہو (یعنی شور و غل یابہرہ پن) نہ ہو پھر التحیات اس زمرہ سے باہر نہیں ہے جیساکہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آہستہ قرآن کریم پڑھنے میں اتنی آواز ضروری ہیکہ خود سن لے اگر اس قدر آہستہ پڑھا کہ خود نہ سن سکا جبکہ مانع سماعت کوئی فعل نہ تھا تو نماز نہ ہوئی۔( بہارشریعت ج سوم ص ۷۷۲)
اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے:ان صحح الحروف بلسانه ولم يسمع نفسه لايجوز وبه اخذعامة المشايخ هكذا في المحيط وهوالمختار هكذافي السراجية وهوالصحيح هكذا في النقاية  (فتاوی عالمگیری ج اول مصری ص ۵۶)
لہٰذا زید پر توبہ لازم ہے اس معمول قبیحہ پر جتنی نمازیں پڑھی ہے یا پڑھائی ہے ان سب نمازوں کا اعادہ واجب ہے اقتداکرنے والوں کو اعادہ کا حکم کرے ۔(فتاوی رضویہ ج اول ص ۶۵۵  )  
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ
 العبد ابوالثاقب محمد جواد القادری واحدی


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner