AD Banner

{ads}

(کونڈے کی فاتحہ کس تاریخ کو افضل ہے؟)

 (کونڈے کی فاتحہ کس تاریخ کو افضل ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ (۱ ) کونڈےکی فاتحہ کتنی رجب کو کرنا افضل ہے ؟کونڈے کی فاتحہ کے لئے مٹی کا برتن ضروری ہے یا نہیں ؟کونڈے کے فاتحہ کی چیز باہر لے جا سکتے ہیں یا نہیں ؟ ان سوال کے جواب عنایت فرمائیں ۔          المستفتی:۔ محمد ساجد رضا
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
  صورت مسئولہ میں کونڈے کی فاتحہ کتنی رجب کو کرنا افضل ھے ۔حضرت امام جعفر صاد ق رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کسی بھی تاریخ کو کر سکتے ہیں لیکن افضل یہ ھے کہ ۱۵ / رجب کو کریں کہ حضرت کےوصال کی تاریخ پند رہ  رجب ھے جیسا کہ فتاو ی فقیہ ملت میں ھے کہ" حضرت امام جعفر صاد ق رضی الله عنہ کی نیاز ۱۵ / رجب کو کریں کہ حضرت کا وصال ۱۵ / رجب ہی کو ھوا ھے نہ کہ ۲۲ / رجب کو ۔(فتاو ی فقیہ ملت جلد ۱  صفحہ ۲۶۵ )( مراۃ الاسرار صفحہ ۲۱۳ )( سوانح بارہ امام صفحہ ۱۲۵ )
  مذ کورہ کتابوں کے مذ کورہ صفحہ پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے وصال کی تاریخ ۱۵/ رجب لکھی ہوئی ہے  شواھد النبوۃ اور مراۃ الکونین ،میں بھی وصال کی یہی تاریخ د ر ج ہے۔
    لہذا افضل یہی ھے کہ کونڈ ے کی نیاز ۱۵ / رجب کریں۔ ۲۲ / رجب کو حضر ت امیر معاویہ ر ضی اللہ عنہ کا وصال ہوا ہے تو شیعہ اس تاریخ میں حضرت امیر معاویہ کے وصال کی خوشی میں عید مناتے ہیں اور از راہ فریب اسے حضرت امام جعفر صاد ق رضی اللہ عنہ کی نیاز کہتے ہیں ۔ 
  لہذا سنی حضرات پر لازم ہےکہ وہ شیعوں کی موافقت سے دور رہیں ۔ ۲۲ / رجب کو حضرت امام جعفر صاد ق رضی اللہ عنہ کی نیاز ہرگز نہ کر یں ۔ بلکہ ۱۵ / رجب کو حضرت کا وصال ہوا تھا کونڈے کی فاتحہ کےلئے مٹی کابرتن ضروری نہیںکونڈے کی فاتحہ کے لئے مٹی کابرتن ہونا ضرور ی نہیں جیسا کہ حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ایصال ثواب جائز ھے  مٹی کے برتن میں ھویا تانبے کےبرتن میں ۔ (فتاو ی امجد یہ جلد ۴ صفحہ ۱۷۷ )
  نیز فرماتے ہیں کہ سونے چاند ی کے علاوہ ہرقسم کے برتن کا استعمال جائز ہے۔( بہار شریعت حصہ ۱۶ صفحہ ۳۵ ، قاد ر ی کتاب گھر )
  حکیم الامت حضرت علا مہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ فاتحہ ہر کونڈے پر اور ہربرتن میں ھوجائے گی اگر صرف زیادہ صفائی کے لئے نئے کونڈ منگا لیں تو حرج نہیں ۔( اسلا می ز ند گی صفحہ ۷۵ ، مکتبۃ المد ینہ )
  کونڈے کے فاتحہ کی چیز باہر لے جاسکتے ہیںصو رت مسئولہ میں مذکورہ پابندی لگانا نری جہالت ھے جیسا کہ " شیخ الحدیث حضرت علا مہ مفتی عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ کونڈوں کی فاتحہ میں جاہلوں کا یہ فعل مذموم اور نری جہالت ھے کہ جہاں کونڈوں کی فاتحہ ھوتی ھے وہیں کھلاتے ہیں وہاں سے ہٹنے نہیں دیتے یہ پابندی غلط اور بیجا ہے۔ ( جنتی ز یور صفحہ ۴۷۴ ، مکتبۃ المدینہ)
  مذکورہ پابندی کے تحت حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " لوگوں نے یہ شرط لگالی کہ وہیں بیٹھ کر کھالیں باہر نہ لے جائیں ۔ اس شرط کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ، وہاں بھی کھا سکتے ہیں اور باہر بھی لے جا سکتے ہیں ۔ ( وقار الفتاو ی جلد ۱ صفحہ ۲۰۲ )
  حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " دوسری فاتحہ کے کھانوں کی طرح اس کو بھی باہر بھیجا جا سکتا ہے ۔(اسلا می ز ند گی صفحہ ۷۵ ، مکتبۃ المد ینہ )
ْ  فقیہ اعظم ہند مصنف بہار شریعت حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ " ( لوگوں کا ) یہ خیال کہ اپنی جگہ سے کونڈا ہٹایا نہ جائے جہالت ھے انہیں سمجھایا جائے بلکہ قول و عمل سے عوام کو بتایا جائے اور ان پر ظاہر کیا جائے کہ اس جگہ سے ہٹانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (فتاو ی امجد یہ جلد ۴  صفحہ ۱۳۴ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر صفی اللہ رضوی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner