AD Banner

{ads}

(حکایت : الله والوں کی نماز اور وفات)

 (حکایت : الله والوں کی نماز اور وفات)

 ایک شخص نے ایک غلام خریدا۔  غلام نے اپنے آقا سے کہا اے میرے آقا میری آپ سے تین شرطیں ہیں۔

(1)(ان لا تمنعنى عن الصلوة اذا دخل وقتها) جب نماز کا وقت آجائے تو آپ مجھے نماز سے منع نہیں کریں گے۔

(2)ان تستخدمنی بالنھار ولا تشغلنی بالیل)آپ دن کو مجھ سے خدمت لیں اور رات کو آپ مجھے مشغول نہ رکھیں ۔

(3)(ان تجعل لي بيتا لا يدخله احد غیری)  آپ میرے لیے ایک کمرہ وقف کر دیں وہاں میرے علاوہ کوئی داخل نہ ہو۔

 آقا نے اس کی تینوں شرطیں قبول کر لیں ۔ غلام نے سارے گھر کا چکر لگایا اور ایک خالی کمرے کو پسند کیا۔ آقا نے غلام سے کہا (لم اخترت الخراب) کہ تو نے یہ خالی کمرہ پسندہ کیوں کیا ؟ غلام نے عرض کیا: اے میرے آقا (اما علمت ان الخراب يكون مع الله عمارة وبستانا )   کیا آپ کو یہ پتہ نہیں کہ خالی گھر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے آباد ہو جاتا ہے؟ پس وہ غلام اس کمرے میں رات کو ( ذکر الہی میں ) مشغول رہنے لگا۔ تو اس کے آقا نے کسی ایک رات شراب اور رقص و سرور کی محفل سجائی ، جب آدھی رات ہوئی تو اس کے دوست یارسب چلے گئے ۔ آقا اٹھا اور سارے گھر کا چکر لگایا ، جب غلام کے کمرے کے پاس پہنچا تو کیا دیکھا کہ ایک نور کی قندیل آسمان سے لٹک رہی ہے۔ اور غلام سجدہ میں اپنے رب تعالیٰ سے مناجات کر رہا ہے ۔ اور وہ عرض کر رہا ہے۔(الهی او جبت على خدمة مولاى نهارا ولو لاه ما اشتغلت الابخدمتك ليلي ونهاري فاعذرني ربي) ترجمہ : اے مرے الہی ، تو نے دن کو میرے مالک کی خدمت میرے ذمہ لازم کر دی، اگر میرے ذمہ یہ خدمت نہ ہوتی تو دن، رات میں تیری ہی عبادت میں مصروف رہتا۔ اے میرے رب عزو جل تو مجھے معذور رکھ۔ مالک فجر تک یہ نظارا دیکھتارہا، اس کے بعد قندیل آسمان کی طرف چلی گئی ۔ اورچھت سے نور بند ہو گیا۔ آقا نے اپنی بیگم سے یہ سارا واقعہ بیان کیا۔ جب دوسری رات آئی تو آقا اور اس کی بیگم خالی کمرے کے پاس گئے تو دیکھا چھت پر قندیل اسی طرح لٹکائی ہوئی ہے۔ اور غلام فجر تک مناجات کرتا رہا۔ اگلے دن آقا اور بیگم نے غلام کو بلا کر کہا کہ:( انت حر لوجه الله حتى تتفرغ لخدمة من كنت تعتذر اليه)  تو اللہ کے لئے آزاد ہے تا کہ تو آزاد ہو کر اس کی عبادت کر سکے، جس سے تو معذرت کرتا ہے۔ ان دونوں نے غلام کو اس کی کرامت سے آگاہ کیا جو انہوں نے رات کو دیکھی تھی۔ جب غلام نے یہ سنا تو دونوں ہاتھ اٹھا کر عرض کی:( الهي كنت اسئلك ان لاتكشف سترى وان لا تظهرى حالى فاذا كشفته فاقبضني اليك فخر ميتا  رحمة الله تعالیٰ)  یا الہی میں نے تجھ سے عرض کی تھی کہ میرا پردہ اور حال ظاہر نہفرمانا۔ جب تو نے میرے حال کو ظاہر کر دیا ہے تو میری جان قبض کر لے پس وہ مردہ ہو کرگر پڑا۔ اللہ اس پر رحمت کرے۔ 

طالب دعا

ناچیز ابرار القادری






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner