AD Banner

{ads}

( عورتوں کو بال کٹوانا کتروانا چھوٹا کرنا شرعاً کیسا ہے؟)

 ( عورتوں کو بال کٹوانا کتروانا چھوٹا کرنا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عورتوں کو بال کٹوانا کتروانا چھوٹا کرنا کیسا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔محمد فیضان خان ممبرا ممبئی۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

خواتین پیشانی سے تھوڑی مقدار میں بال کاٹ سکتی ہیں، باقی بال عورت کی زینت ہیں اس لیے انہیں کاٹ کر مردوں کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں؛۔حدیث شریف میں ہے:لَعَنَ رَسُولُ اﷲِ الْمُتَشَبِّهِینَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ؛۔رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی وضع قطع اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی وضع قطع اپنائیں۔(بخاري، الصحیح، ۵: ۲۲۰۷، رقم: ۵۵۴۶، بیروت ) لبنان)

اگر بال زیادہ لمبے ہوں تو آخر سے اتنی مقدار میں کاٹے جاسکتے ہیں جن سے مردوں کی مشابہت نہ ہو اور زینت بھی برقرار رہے۔ اسلام زیب و زینت پر کوئی روک نہیں لگاتا، صرف اس کے ناجائز اظہار کو ممنوع قرار دیتا ہے خواتین کے لیے سر کے بال کٹوانا جائز نہیں ہے، اگرچہ شوہر نے اجازت دی ہو۔ اس لیے کہ حدیث پاک میں آتا ہے (لا طاعة فی معصية الله) اللہ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے اور نہ شرعی امور میں شوق اور خواہش پر عمل کرنا جائز ہے۔ رواج اگر حدیث مبارکہ کے خلاف ہو تو ممنوع ہے۔ اگر موافق ہو تو درست ہے؛۔چونکہ حدیث مبارکہ میں ہے "من تشبه بقوم فهو منهم جو جس قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ ان میں سے ہے۔(حوالہ عامہ کتب)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner