AD Banner

{ads}

(حکایت سورج پر حکومت)

 (حکایت سورج پر حکومت)

ایک روز مقام صہبا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر ادا کی اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی کام کے لئے روانہ فرمایا حضرت علی رضی اللہ عنہ کےواپس آنے تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر بھی ادا فرمالی اور جب حضرت علی واپس آئے تو ان کی آغوش میں اپنا سرانور رکھ کر حضور سو گئے حضرت علی نے ابھی تک نماز عصر ادا نہ کی تھی ادھر سورج کو دیکھا تو غروب ہونے والا تھا حضرت علی  سوچنے لگے کہ ادھر رسول خدا آرام فرماہیں اور ادھر نماز خدا کا وقت ہو رہاہے رسول خدا کی استراحت کا خیال رکھوں تو نماز جاتی ہے اور نماز کا خیال کروں تو رسول خدا کی استراحت میں خلل واقع ہوتا ہے، کروں توکیا کروں آخر مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا کہ نماز کو قضا ہونے دو مگر حضور کی نیند مبارک میں خلل نہ آئے چانچہ سورج ڈوب گیا اور عصر کا وقت جاتا رہا حضوراٹھے تو حضرت علی کو مغوم دیکھ کر وجہ دریافت کی توحضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آپ کی استراحت کے پیش نظر ابھی تک نماز عصر نہیں پڑھی اور سورج غروب ہو گیا ہے حضور نے فرمایا تو غم کس بات کا، لو  ابھی سورج واپس آتا ہے اور پھر اسی مقام پر آکر رکتا ہے جہاں وقت عصر ہوتا ہے چنانچہ حضور نے دعا فرمائی تو غروب شدہ سورج پھر نکلا اورالٹے قدم اسی جگہ آکر ٹھہر گیا جہاں عصر کے وقت ہوتا ہے حضرت علی نے اٹھ کر عصر کی نمازپڑھی تو سورج غروب ہوگیا۔ (حجتہ الله علی العالمین ص ۳۹۸) سچی حکایت حصہ اول صفحہ ۵۳/ ۵۴)

سبق : ہمارے حضور کی حکومت سورج پر بھی جاری ہے اور آپ کائنات کے ہر ذرہ کے حاکم ومختار ہیں آپ جیسانہ کوئی ہوا، نہ ہوگا اور نہ ہوسکتا ہے۔

طالب دعا

ناچیز محمد ابرارالقادری

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner