AD Banner

{ads}

اللہ تعالیٰ کا فضل وسیع ہے

اللہ تعالیٰ کا فضل وسیع ہے

 صالحین میں سے کسی ایک شخص سے روایت ہے کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا۔ جبکہ ایک شخص سجدہ میں پڑا ہوا کہہ رہا تھا : (ماذا فعلت یا سیدی فی امر عبدك المحروم) اے میرے مولا  تو نے اپنے محروم بندہ کے بارے میں کیا معاملہ کیا ؟ جب بھی میرا گزر اس کے پاس سے ہوتا تو میں اسے یہی الفاظ کہتے ہوئے سنتا۔ جب میں طواف اور سجدہ سے فارغ ہوا تو میں نے اس سے پوچھا، تو اس نے مجھے بتایا کہ ہم روم کے شہر میں رہ کر رومیوں کے قلعوں پر ڈاکہ ڈالتے تھے ۔ ہمارے فوج کے کمانڈر نے بہت بڑی جماعت جمع کر لی اور رومیوں کے شہر کی طرف روانہ ہو گئے ۔ کمانڈر صاحب نے ہم میں سے دس آدمیوں کا انتخاب کیا۔ جن میں میں بھی تھا۔ اور ہمیں مقدمتہ الجیش کے طور پر بھیجا۔ جب ہم میدان میں آئے تو وہاں تقریبا

 ساٹھ  کافروں کو دیکھا پھر ہم نے دوسرے میدان میں دیکھا وہاں بھی تقریبا چھ سو آدمی نظر آئے ۔ ہم نے اپنے کمانڈ رکو اس کی خبر دی اس نے رومیوں کی طرف مسلم فوج کا ایک لشکر بھیجا تو مسلم فوج نے ان سب رومی کا فروں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد ہمارے کمانڈر ہمیں کہنے لگے ہم لوگ برکت والے ہو۔ لہذا تم لوگ رات کو معمول کے مطابق مخبری کے لئے نکلا کرو۔ چنانچہ ہم نکلے تو اچانک ایک ہزار سواروں کے گھیرے میں آگئے ۔ انہوں نے ہمیں قید کر کے بادشاہ کے سامنے پیش کر دیا۔ بادشاہ نے قید کرنے کا حکم دے دیا۔ لیکن اسے یہ بتایا گیا کہ مسلمانوں نے ان کے قیدیوں کو قتل کر دیا تھا جن میں بادشاہ کے چچا کا بیٹا بھی تھا تو بادشاہ کو بڑا غصہ آیا اور ہمارے قتل کا حکم دے دیا۔ اور ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ ایک شخص بادشاہ کے پاس کھڑا تھا۔ اس نے کہا ان کی آنکھوں پر پٹی باندھنا ان پر نرمی کرنا ہے۔ ان کی آنکھیں کھول دیں تا کہ یہ ایک دوسرے کو قتل ہوتے ہوئے دیکھیں۔ یہ ان پر زیادہ تکلیف دہ ہو گا ۔ جب ہماری آنکھوں سے پٹیاں کھول دی گئیں تو میں نے اپنے پاس کھڑے ایک شخص کو دیکھا جو ریشم کے کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھا اور سونے سے آراستہ پیراستہ تھا۔ یہ ہمارے پاس پہلا مسلمان تھا جو مرتد ہو کر کافروں کے ساتھ مل گیا تھا۔ اور میں اس سے کلام کرنے پر قادر نہیں تھا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف دیکھا تو دس عورتیں نظر آئیں ان میں سے ہر ایک کے ساتھ رومال اور طباق تھا اور ان عورتوں پر آسمان سے دس دروازے کھلے ہیں۔ پھر اس کے بعد جلاد نے ایک ایک کر کے ہمارے ساتھیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ جب وہ ایک کو قتل کرتا تو ان عورتوں میں نے ایک عورت اترقی اور اس کی روح کو لے کر رومال میں لپیٹتی اور طباق پر رکھتی اور ایک دروازے سے اوپر چلی جاتی۔ میں سب سے آخر میں تھا۔ جب حکم مجھ تک پہنچا تو آسمانی عورت میری طرف آنے لگی تا کہ میری روح کے ساتھ وہی معاملہ کرے جو مجھ سے پہلوں کے ساتھ ان کی سہیلیوں نے کیا ہے۔ جب جلاد نے میرے عمل کا ارادہ کیا تو بادشاہ کے پاس کھڑے شخص نے کہا:(ايها الملك اذا قتلتهم جميعا فمن يخبر المسلمين بقتلهم فاترك هذا اليخبر المسلمين)

 اے بادشاہ: جب آپ ان سب کو قتل کر دیں گے تو مسلمانوں کو ان کے قتل کی خبر کون دے گا۔ اس لئے اس کو چھوڑ دو تا کہ یہ باقی لوگوں کے قتل کی خبر مسلمانوں کو دے۔ لہذا انہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور وہ عورت مجھے محروم کہتی ہوئی واپس چلی گئی۔ اس لئے میں یہاں رو رہا ہوں اور عرض کر رہا ہوں : (یا رب ماذا صنعت في امر المحروم فقلت له لا يناس ففضل الله کبیر) اے میرے پروردگار تو نے محروم کے متعلق کیا کیا؟، میں نے اس سے کہا کہ تو نا امید نہ ہو اس لئے کہ اللہ پاک کا فضل بہت وسیع ہے۔(حکایات قلیوبی صفحہ ۵۶/ ۵۷)


طالب دعا

ناچیز محمد ابرارالقادری






हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner