حالات زندگی حضرت سیدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ
بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
حضرت سید نا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ ہندوستان کے ان اولیائے کرام میں سے ہیں جن کے حالات زندگی کے مطالعے کے بعد عقل انسانی حیران رہ جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے پیدائشی ولی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خاص حیدری شان کے مالک تھے اور آپ کی ذات گرامی سے ایسی ایسی محیر العقول کرامتیں ظہور میں آئی ہیں جو انسانی تصور اور عقل سے بالا تر ہیں ۔ آپ نے اپنے روحانی فیوض و برکات سے اس وقت ہندوستان کو سر فراز فرمایا جب کہ اس پر اعظم میں ہر طرف کفر و شرک کی گھنگھور گھٹا ئیں چھائی تھیں اور ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں پر ایک مایوسی اور نا امیدی کی سی کیفیتیں طاری تھیں ۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب مشرکین مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے میں پوری طرح مصروف
تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ نے مسلمانوں کی اس نازک وقت میں دستگیری فرمائی جب کہ ہندوستان کے مسلمان ہر طرف سے بے سہارا ہو چکے تھے اور اسلام کی اشاعت میں سردھڑ کی بازی لگا رہے تھے۔ چنانچہ آپ کے فیوض اور روحانی برکات کا ہی نتیجہ ہے کہ باوجود ہندوستان میں مسلمانوں پر ہر طرف سے حملے
شروع ہو چکے تھے لیکن وہ اسلام پر قائم رہے اور ایسے نازک ترین حالات میں بھی اسلام کا مشن بدستور جاری رہا اور تبلیغ دین و اشاعت اسلام ان علاقوں میں خوب ہوئی جہاں لوگ بڑی حد تک اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا تھے۔
حضرت سیدنا سالار مسعود غازی کی پیدائش
حضرت سید نا سالار مسعود غازی کی پیدائش ۲۱ ؍ رجب المرجب ۔۴۰۵ھ مطابق ۱۵ر فروری ۱۰۱۵ء بروز اتوار بوقت صبح صادق اجمیر شریف میں حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری سے( ۱۸۱) سال پہلے ہوئی۔ اس وقت ان کے والد حضرت سالا ر ساہو علیہ الرحمہ محمود غزنوی کی طرف سے اجمیر شریف کے گورنر تھے۔ وقت پیدائش ہی سے حسن یوسفی ، نمک ابراہیمی ، نور محمدی جبین انور سے عیاں تھا اور چہرۂ منور سے آفتاب ولایت تاباں تھا۔
جبیں سے دبدبہ حیدری نمایاں تھا
تمام چہرہ پر نور مہر تاباں تھا
حضرت سالار سا ہونے فرزند مسعود کے ولاد ت کی خوشی میں تین شبانہ روز جشن طرب منایا ۔ تمام بازار اور شہر اجمیر کو رشک خلد بنا دیا۔ فقراء ومحتاج کو زر وجواہر عنایت فرمایا اور افسران فوج کو بھی خلعت فاخرہ سے نوازا۔(سوانح مسعود غازی ص۔۲۷)
طالب دعا
ناچیز محمد ابرارالقادری
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔