AD Banner

{ads}

(نماز سے پہلے قربانی کرنا عند الشرع کیسا ہے ؟)

 (نماز سے پہلے قربانی کرنا عند الشرع کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  نماز سے پہلے قربانی کی تو قربانی ہوگی یا نہیں جائز ہے یا نہیں تشفی جواب دیں  المستفتی:۔ محمد شفیق احمد کشن گنج بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صاحب فتاوی افریقہ حضور سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃوالرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ دیہات میں عید جائز نہیں قربانی اگر گاؤں میں طلوع صبح کے بعد ہو سکتی ہے اگر چہ شہری نے اپنی قربانی وہاں بھیج دی ہو اور اگر قربانی شہر میں ہو جہاں نماز عید واجب ہے تو لازم ہے کہ بعد نماز ہو ـ اگر نماز سے پہلے کرلی قربانی نہ ہوئ ـ اگر چہ قربانی دیہاتی کی ہو کہ اس نے شہر میں کی۔جیسا کہ درمختار میں(أول وقتھا بعد الصلوٰة أن ذبح فی مصر أی بعد أسبق صلاة عید ولو قبل الخطبة لکن بعدھا أحب وبعد طلوع فجر یوم النحر ان ذبح فی غیرہ ـ والمعتبر مکان الأ ضحیة لا مکان من علیہ فحیلة مصری أراد التعجیل أن یخرجھا لخارج المصر فیضحٰی بھا اذا طلع الفجر مجتبٰی) (فتاوی افریقہ صفحہ نمبر ۲۷  / ودیگر عامہ کتب فتاوی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner