قرآن عظیم میں قسمیں فرمانے کی حکمتیں
استفتاء
کیا فرماتے ہیں: علماء دین و حامیان شرع متین کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ سبحانہ‘ نے دن و رات‘ سورج چاند‘ زیتون و انجیر‘ اور طور و سینا وغیرہ کی جو قسمیں یاد فرمائی ہیں اس کی کیا حکمت ہے؟ اور قسمیں یاد فرمانے میں کیا راز ہے؟
المستفتی
محمد محمود عالم۔ سیتا پور۔ ۱۳؍ شوال ۱۳۵۲ھ
الجواب بعون الکریم الوھاب
اللہ تعالیٰ جل وعلا سبحانہٗ تعالیٰ ضرورت سے پاک ہے اسے کسی چیز کی کوئی ضرورت نہیں وہ سب سے بے نیاز ہے۔ ضرورت دلیل نقصان و علامت امکان ہے۔ تعالی اللہ عن ذالک علوا کبیرا واللہ غنی عن العالمین۔ البتہ اس کے ہر کام میں حکمت ضرور ہے خواہ بندوں کی فہم اس حکمت تک رسائی کرے یا نہ کرے۔ قرآن کریم میں جو قسمیں یاد فرمائی گئیں اس میں بہت سی حکمتیں ہیں۔ اوّل: تو یہ قرآن پاک محاورۂ عرب میں نازل ہوا‘ اور اثبات مطالب میں حلف و یمین عرب کا طریقہ مالوفہ ہے تو کلام ان کے اسلوب پر ہونا مناسب۔
امام فخر الدین رازی قدس سرہ نے فرمایا: والقران انزل بلغۃ العرب واثبات المطالب بالحلف والیمین طریقۃ مالوفۃ عند العرب۔
دوم: اصول و ہدایت و ارشاد کا تقاضہ ہے کہ رہنمائی کے تمام مدارج و مراتب پورے کر دیئے جائیں اور قوم کے لئے جائے عذر نہ چھوڑی جائے پھر بھی وہ انکار ہی کرتی رہے تو اس کی بدنصیبی۔
جہال کا یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ برہان کی اقامت اور دلائل کے وضوح کے بعد وہ یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم علم میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ مطلب یہ ہوتا ہے کہ تم نے ہمیں علمی قوت سے دبایا۔ مدعی پر اطمینان نہیں ہوا۔ ایسی حالت میں اور مزید دلائل قائم کرنا بے کار ہوتا ہے اب ضرورت ہے کہ ان کے اطمینان اور قطع عذر کے لئے کلام کو مؤکد بقسم کیا جائے تاکہ انہیں عذر کرنے کا موقع نہ رہے کہ دلائل تک تو ہمیں رسائی نہ تھی قسم یاد کی جاتی تو ہماری تسلی ہو جاتی۔ اس لئے قرآن کریم میں اقامت دلائل اور براہین کے ساتھ مطالب پر اطمینان دلانے اور عذر دفع فرمانے کے لئے قسم یاد فرمائی جاتی ہے۔
سوم: عرب جھوٹی قسموں سے بہت ڈرتے اور پرہیز کرتے تھے ان کا اعتقاد تھا کہ جھوٹی قسم کھانے والا ضرور برباد ہو جاتا ہے۔ قرآن کریم میں جو قسمیں ذکر فرمائی گئیں اور دین اسلام برابر ترقی پر رہا یہ عرب کے لئے ایک دلیل تھی کہ یہ مضمون صحیح ہے‘ ورنہ تمہارے اعتقاد کے بموجب قسموں کے موکد کرنے کے بعد اس کا رواج روز بروز کیسے بڑھتا رہتا۔
چہار م:قرآن کریم میں جس قدر قسمیں مذکور ہیں ان میں غور کیجئے تو وہ سب کے سب اثبات مدعا پر زبردست دلائل ہیں۔ پیرا یہ قسم ہے اور مضمون برہان قوی۔ والحمد اللہ العلیم الحکیم۔ اس کے علاوہ اور بہت سے وجوہ حکمت ہیں استعمال میں اسی قدر پر اکتفا کیا گیا۔ جو ماننے والوں کے لئے کافی ہے اور نہ ماننے والوں کے لئے دفتر بھی بے کار ہے۔
کتبہ: سیّد محمدنعیم الدین غفرلہ‘
۱۰؍ ذیقعدہ‘ ۱۳۵۲ھ
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں
نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔