AD Banner

{ads}

( رضاعی ماں کی لڑکی یعنی بہن سے نکاح کرنا ناجائز وحرام ہے ؟)

 ( رضاعی ماں کی لڑکی یعنی بہن سے نکاح کرنا ناجائز وحرام ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے دھائی  سال کی عمر ہونے سے پہلے اپنے ممانی کا ایک دو مرتبہ دودھ پیا تو زید کا نکاح زید کی ممانی کی لڑکی سے ہوگا یا نہیں جوان ہونے کے بعد۔
المستفتی:۔ شیر علی خان گوبندہ پور پوسٹ بہادر پور ضلع بستی۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں زید نے جب کہ ڈھائی سال عمر ہونے سے پہلے اپنی ممانی کا دودھ پیا تو وہ اب اس کی رضاعی ماں ہوگئی اور اس کی ممانی کی جتنی اگلی پچھلی اولاد ہے سب زید کے بھائی بہنو ئے لہذا زید کا اپنی ممانی کی لڑکی سے نکاح کرنا سخت ناجائز وحرام ہے) جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالی کا ارشاد ہےحرمت علیکم امھتکم ( الی ان قال ) واخواتکم من الرضاعة ) یعنی تمہارے اوپر تمہاری رضاعی بہنیں حرام کی گئیں(پارہ نمبر ۴ سورۂ نساء آیت نمبر ۲۳؍ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۴۴۴ / کتاب الرضاع کا بیان)
مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ بچے کی عمر اڑھائی سال سے کم ہو اور وہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو اس سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے، خواہ اس نے ایک بار پیا ہو اور ایک قطرہ ہی پیا ہو رضاعت کے ثبوت کے لیے کافی لہذا زید کا اپنے ممانی کی لڑکی سے نکاح کرنا ناجائز وحرام ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner