AD Banner

(حضرت سالا رسا ہو کو حضرت خضر علیہ السلام کی بشارت)

 (حضرت سالا رسا ہو کو حضرت خضر علیہ السلام کی بشارت)

 حضرت سالار مسعود غازی کے والد محترم سیدنا سالار سا ہو بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے۔ جنھیں حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔ اسی ملاقات میں حضرت خضر علیہ السلام نے انہیں بشارت دی کہ پروردگار عالم عزو جل آپ کو دو نعمت عظمی سے سرفراز فرمائے گا۔ پہلی یہ ہے کہ آپ کو ایک ایسا فرزند عطا فرمائے گا کہ جس سے قیامت تک آپ کا نام روشن رہے گا۔ اور دوسری یہ ہے کہ ہندوستان کی فتح اور وہاں کا کفر و شرک آپ کے نور نظر سے دور ہو جائے گا۔ اس کے بعد حضرت خضر نے فرمایا کہ دو رکعت نماز نفل اس طرح ادا کیجئے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ بار " إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ آخر تک پڑھ کر رکوع سے فارغ ہو کر جب سجدے میں جائیں تو سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ پڑھئے ۔ پھر تین بار در و دشریف پڑھ کر خدائے پاک سے اپنی مراد مانگیں ۔ ان شاء اللہ دعا قبول ہوگی اور تمنائے دل پوری ہوگی۔ حکم کی تعمیل کے بعد حضرت خضر علیہ السلام نے انھیں ایک سیب عطا فر مایا اور ارشاد فرمایا کہ جب آپ کی اہلیہ محترمہ تشریف لائیں تو آدھا آدھا آپ اور وہ تناول فرما ئیں۔ سالار سا ہو حضرت خضر کا حکم بجا لائے اور پھل پا کر خوشی میں جھومتے ہوئے خیمے میں تشریف لائے۔ آٹھ شوال ۱۳۰۴ھ کو سالا رسا ہو کی اہلیہ محترمہ اجمیر شریف تشریف لائیں تو حضرت سالار سا ہو اور آپ کی اہلیہ نے وہی پھل جو حضرت خضر نے دیا تھا آدھا آدھا دونوں نے تناول فرمایا۔ خدا کی شان کہ نویں رات کو نور مسعود باپ کی صلب سے منتقل ہو کر ماں کے رحم میں آگیا۔ اور اکیس رجب ۴۰۵ ھ کو پیدا ہوئے ۔ جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے۔ اس خوشی میں تین شبانہ روز تک خوب جشن مسرت منائے گئے اور غرباء ومساکین کو خیرات و صدقات دیئے گئے اور اہل لشکر کو انعام واکرام سے نوازا گیا۔

رسم بسم اللہ خوانی

جب حضرت سالار مسعود غازی چار سال چار مہینہ چار دن کے ہوئے تو آپ کے والد محترم اپنے فرزند ارجمند کو حضرت مولانا سید ابراہیم صاحب کے پاس لائے۔ استاذ محترم نے رسم بسم اللہ خوانی ادا کیا جس کے شکرانے میں حضرت سالار سا ہونے چار گھوڑے ، زر و جواہرات مولانا سید ابراہیم کو عنایت فرمایا اور اسی دن غریبوں، یتیموں ، محتاجوں، بیواؤں اور ناداروں کا کاسہ گدائی زرو جواہرات سے بھر دیا۔ ہر غریب کو گو یا امیر کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سید سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کو علم لدنی عطا فرمایا تھا۔ اور شفیق استاذ علوم ظاہری کے ساتھ علوم باطنی میں بھی کمال رکھتے تھے۔ اس لئے انتہائی محنت و جانفشانی سے آپ کو علوم ظاہری و باطنی سے خوب آراستہ فرمایا۔ اور صرف نو سال کی عمر میں حضرت مسعود غازی زیور علم سے مزین ہو گئے ۔ عالم دین بن گئے ۔ اسی کمسنی میں تیراندازی، شمشیر زنی اور نیزہ بازی میں یکتائے روزگار ہو گئے ۔ اس لئے کہ آپ کو بچپن ہی سے تبلیغ دین اور اعلائے کلمتہ الحق کا شوق تھا۔ جس کے لئے ان اوصاف کا پایا جانا ضروری تھا۔(سوانح مسعود غازی ص۔۳۳/ ۳۴)

طالب دعا

محمد ابرارالقادری




مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad