AD Banner

(شجرہ نسب حضرت سرکا رغازی میاں رضی اللہ عنہ)

(شجرہ نسب حضرت سرکا رغازی میاں رضی اللہ عنہ)


 بارہویں پشت میں  سلسلہ نسب حضرت مولائے کائنات علی مرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم سے جاملتا ہے کتب تواریخ میں یوں مسطور ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اٹھارہ فرزند تھے۔ بعضوں نے چودہ لکھے ہیں جن میں سے ایک نام محمد ابن حنفیہ ہے حضرت محمد بن حنفیہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ظاہری و باطنی علم

اور فن جہاد سے آراستہ فرمایا۔ روایت میں آیا ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے بھی خرقہ خلافت عنایت فرمایا تھا۔ یہ سب فضائل محمد بن حنفیہ کے کتب معتبرہ میں موجود ہیں۔ انہیں کے صلبی اولاد سے حضرت سیدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔

آپ کا سلسلہ نسب یوں ہے:

 سالار مسعود، بن سالا رسا ہو، ابن عطاء اللہ غازی، ابن طاہر غازی، ابن طیب غازی ابن محمد غازی ابن ملک آصف ابن بطال غازی ابن عبد المنان غازی ابن محمد بن حنفیه ابن حضرت علی رضی اللہ عنہم ۔ حضرت غازی میاں رضی اللہ عنہ سلطان سبکتگین کے نواسے اور حضرت محمود غزنوی کے بھانجے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی ستر معلی سلطان سبکتگین کی شہزادی اور سلطان محمود غزنوی کی بہن ہیں۔

سلطان سبکتگین

تاریخ میں آیا ہے کہ ان کا تعلق زمانہ قدیم سے شاہی خاندان سے تھا مگر گر دش لیل و نہار نے اسے زرخرید غلام بنا دیا تھا۔ فکر معاش سے دوچار، نا موافق حالات سے پریشان روزی کی تلاش میں گھوڑے پر سوار ہو کر جنگل کی طرف نکل جاتا اور ہرن وغیرہ کا شکار کر کے اپنے پیٹ کی آگ بجھا تا تھا۔ اس کی ساری پونچی وہی وفا دار گھوڑا تھا جس کے ذریعہ سے وہ اپنی روزی حاصل کرتا تھا۔ ایک دن حسب معمول گھوڑے پر سوار ہوکر جنگل کی خاک چھان رہا تھا اور اپنے شکار کی تلاش میں سرگرداں تھا کہ اچانک ایک طرف نگاہ اٹھی تو دیکھا کہ ایک ہرنی چر رہی ہے، ساتھ میں اس کا ننھا سا بچہ بھی ہے۔ سبکتگین نے کمان سنبھالی اور ہرنی کی طرف گھوڑے کو دوڑا دیا۔ ہرنی شاید پہلے سے تیار تھی اس لئے تیز رفتاری کے باوجود گھوڑا اسے نہ پاسکا۔ مگر اس کا ننھا اور خوبصورت بچہ ضرور ہاتھ آگیا۔ سبکتگین نے بچے کو اٹھایا اور گھوڑے پر رکھا اور شہر کی جانب چل پڑا۔ ماں کی محبت بھی عجیب ہوتی ہے۔ خالق کا ئنات نے ماؤں کے دلوں میں ان کی اولاد کی ایسی بے لوث محبت ودیعت فرمائی ہے کہ جس کی مثال اس دنیا میں نہیں ملتی۔ جب ہرنی نے دیکھا کہ اس کی گود کا حسین بچہ شکاری کا قیدی بن کر جا رہا ہے تو وہ تڑپ اٹھی ۔ اس کا دل بے قرار ہو گیا، اس کی ممتا جاگ اٹھی اور اپنی جان سے بے نیاز ہو کر بچے کی محبت میں گھوڑے کے پیچھے پیچھے چلی آرہی ہے۔ کچھ دور چلنے کے بعد جب سبکتگین نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو حیرت میں پڑ گیا۔ اس نے دیکھا کہ ہرنی سر جھکائے ہوئے اس کے پیچھے پیچھے چلی آرہی ہے اور اس کے چہرے پر غم واندوہ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے لخت جگر کی محبت میں ایسی سرشار ہوگئی کہ اسے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں ہے۔ گویا اس کے چہرے کی اداسی زبان حال سے کہہ رہی تھی کہ سبکتگین ! جب تو نے میرے بچے کو گرفتار کر لیا ہے تو مجھے بھی اپنی گرفت میں لے لے کیوں کہ بچے کے بغیر میری زندگی ادھوری اور بے کار ہے۔ محبت اور وارفتگی کا یہ منظر دیکھ کر سبتگین کا دل رحم و کرم کے جذبات سے لبریز ہو گیا اور اس نے بچے کو آزاد کر دیا۔ ہرنی بچے کو پا کر خوشی سے جھوم اٹھی اور دیوانگی کے انداز میں بچے کو چومنے چاٹنے لگی اور آسمان کی طرف چہرہ اٹھا کر دعائیں دیتی ہوئی جنگل کی طرف چلی گئی۔

سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت

اس ہرنی کی دعاؤں میں ماں کی ممتا اور بے لوث محبت و خلوص شامل تھا کہ ادھر ہرنی کے دل کے محبت آمیز جذبات دعا بن کر منھ سے نکلے ادھر رب کی بارگاہ میں قبولیت کا شرف حاصل کرتے ہوئے سبکتگین کی قسمت میں چار چاند لگا دیا۔ سبکتگین جب رات کو سویا تو اس کی قسمت بیدار ہوگئی ، اس کا نصیبہ جاگ اٹھا۔ اس کے غریب خانہ کے درو دیوار مہک اٹھے ۔ رحمتوں کا سویرا ہوا۔ گل قدس کی خوشبو نے پوری فضا کو معطر کر دیا۔ غم کی تاریکی دور ہوئی۔ سبکتگین کی خوش بختیوں کی روشن و تابناک صبح نمودار ہوئی۔ یعنی خواب میں حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی۔

ساری کائنات کے لئے رحمت بن کر آنے والے آقا کی زبان فیض ترجمان سے یہ مقدس کلمات جاری ہوئے کہ اے سبکتگین ! چونکہ تم نے ایک بے زبان جانور پر رحم کیا ہے اس پر ہم بہت خوش ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے عوض تمہیں بادشاہی عطا فرمائے گا۔ مگر یاد رکھنا جس طرح تو نے اس جانور پر ترس کھایا ہے اسی طرح بادشاہ ہونے کے بعد اپنی رعایا پر بھی رحم کرتے رہنا اور ظلم و ستم سے

ہمیشہ پر ہیز کرنا۔ سبکتگین کا یہ مبارک خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ اس نے ترقیوں کی منزلیں طئے کرنا شروع کر دیا۔ پہلے فوجی سپاہی بنا پھر ترقی کر کے فوج کا سپہ سالار بن گیا۔ اس نے جنگوں میں بہادری کے ایسے جو ہر دکھائے کہ بادشاہ الپتگین نے خوش ہو کر اپنی لڑکی کی شادی اس سے کر دی اور پھر جب بادشاہ الپتگین کے شہزادے ابو اسحاق کا انتقال ہو گیا تو حکومت غزنویہ کے ذمہ داروں نے ۳۶۶ ھ مطابق ۹۷۷ء میں سبکتگین کو غزنی کے تخت پر بٹھا کر اپنا بادشاہ قرار دیا۔ سبکتگین کا شاہی نام سلطان ناصرالدین رکھا گیا۔ حضرت سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ آپ ہی کے شہزادے ہیں 

سلطان کے گھر ایک سعادت مند بیٹی پیدا ہوئی جن کا نام مبارک ستر معلی رکھاگیا۔ انہیں کے مبارک شکم سے حضرت سید نا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ پیداہوئے۔ (سوانح مسعود غازی ص۔۳۰/ ۳۱)

طالب دعا

محمد ابرارالقادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad