AD Banner

{ads}

(بینک کے نفع سے حج کرنا کیسا ہے؟)

 (بینک کے نفع سے حج کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید کا بینک کے نفع سے حج کرنا کیسا ہے ـ  جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔محمد کاشف رضا سدھارتھ نگر۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مذکورہ میں جو بینک یہاں کے خالص غیر مسلم کے ہیں یا یہاں کی حکومت کے ہیں ان میں روپیہ جمع کرنے پر جو زائد رقم ملتی ہے وہ بینک کی رضا سے ملتی ہے اس میں کھاتہ دار کی طرف سے کوئی دباؤ یا عذر وبد عہدی نہیں ہوتی ہے اس لئے وہ رقم ہمارے لئے مباح ہے جیسا کہ ہدایہ باب الرباء میں ہے  لان مالھم مباح فی دارھم بای طریق اخذہ المسلم اخذ مالا مباحا اذالم یکن فیه عذر (جلد ۲ صفحہ نمبر ۷۰)

لہذا زید کی رقم جن بینکوں میں جمع ہے اگر وہ بینک یہاں کی حکومت یا خالص غیر مسلموں کے ہیں تو ان سے جو زائد روپئے ملیں ان کا لینا جائز ہے اور ان پیسوں سے حج کرنا بھی جائز ہے بشرطیکہ سود نہ سمجھے اور اسے اپنے دینی ودنیوی امور میں صرف کرنا بھی جائز ہے البتہ اولی یہ ہے کہ اسے مسلم فقراء پر صدقہ کردے یا اہل سنت وجماعت کے کسی بھی مدرسہ میں دے دے۔(  فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد نمبر۱ صفحہ نمبر ۴۹۲)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner