AD Banner

{ads}

(مسلمانوں کو چار شادی کرنا کیسا ہے؟)

 (مسلمانوں کو چار شادی کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے  کرام اس مسئلہ میں کہمسلمانوں کو چار شادی کی اجازت کب اور کن حالات میں ہے مکمل دلائل کے ساتھ قرآن وحدیت کی روشنی میں کوئی مفتی صاحب حوالے کے ساتھ عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی:۔ محمد معین رضا خان رضوی ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مذکورہ میں مطلقاً ہر کسی کو چار عورتوں سے نکاح کی اجازت نہیں ہے بلکہ شرط ہے کہ ان کے حقوق بھی ادا کرنے پر قادر ہو ورنہ صرف ایک ہی شادی کی اجازت ہے۔جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالی قرآن مقدس کی سورہ / سورۂ نساء آیت نمبر ۳ میں فرماتا ہےفَانْكِحُوْا مَا طَابَ  لَكُمْ  مِّنَ  النِّسَآءِ  مَثْنٰى وَثُلٰثَ  وَ  رُبٰعَۚ-فَاِنْ  خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا  فَوَاحِدَةً (۳)نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں ، دو دو اور تین تین اور چار چار پھر اگر ڈرو کہ دو بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو۔اس آیت مبارک سے معلوم ہوا کہ آزاد مرد کے لئے ایک وقت میں چار عورتوں تک نکاح جاںٔز ہے  ،چار عورتوں سے زیادہ نکاح میں رکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسول اکر نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے یہ آپ کے خصائص میں سے ہے ۔ اس بات پر اجماع امت ہے ) مگر یہ اس صورت میں ہے جبکہ چاروں کے درمیان عدل و انصاف سے کام لے ۔ اور اگر عدل و مساوات قائم نہ رکھنے کا خوف ہو تو صرف ایک ہی سے جاںٔز ہے۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص اسلام لائے ان کی آٹھ بیبیاں تھی حضور نے فرمایا ان میں چار رکھنا(ابو داؤد، کتاب الطلاق، باب فی من اسلم وعندہ نسائی الخ، ۲/۳۹۶ ، الحدیث: ۲۲۴۱)
نیز اس آیت کریمہ سے یہ مسٔلہ بھی معلوم ہوا کہ بیبیوں کے درمیان عدل فرض ہے نئی پرانی باکرہ کنواری ثیبہ شادی شدہ سب اس استحقاق ( حق داری) میں یکساں ہیں عدل لباس کھانے پینے میں سکنیٰ یعنی رہنے کی جگہ میں اور رات کو رہنے میں لازم ہے ان امور میں سب یکساں سلوک ہیں۔(انظر کنز الایمان مع تفسیر خزائن العرفان پارہ نمبر چہارم سورہ نمبر نمبر چہارم آیت نمبر سہ ۳ / سورۂ نساء ۳)
خلاصۂ کلام واِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا پھر اگر تمہیں عدل نہ کرسکنے کا ڈر ہو۔) آیت میں چار تک شادیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی فرمایا کہ اگر تمہیں اس بات کا ڈر ہو کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی صورت میں سب کے درمیان  عدل نہیں کرسکو گے تو صرف ایک سے شادی کرو ۔اسی سے یہ معلوم ہوا کہ اگرکوئی چار میں عدل نہیں کرسکتا لیکن تین میں کرسکتا ہے تو تین شادیاں کرسکتا ہے اور تین میں عدل نہیں کرسکتا لیکن دو میں کرسکتا ہے تو دو کی اجازت ہے۔ ورنہ صرف ایک ہی کی اجازت ہوگی ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner