AD Banner

{ads}

(سود کا لینا دینا عندالشرع کیسا ہے؟)

 (سود کا لینا دینا عندالشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  جو پیسہ کفار کے خزانے میں جمع کیا جائے اس کا سود لینا جائز ہے یا نہیں؟المستفتی:۔ افروز احمد کپتان گنج۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

سود لینا قطعاً حرام ہے اللہ سبحانہ تعالی نے مطلقاً فرمایا ارشاد باری تعالی ہے ( احل اللہ البیع وحرم الربٰو)اللہ سبحانہ تعالی نے حلال کی بیع اور حرام کیا سوداس میں رب العزت جل جلالہ نے کوئ تخصیص نہ فرمائ کہ فلاں سے سود لینا حرام اور فلاں سے حلال ہے بلکہ مطلقاً حرام فرمایا اور وہ مطلقاً ہی حرام ہے کافر سے ہو خواہ مسلم سے ہاں اپنا کسی پر آتا ہوا یا اور کوئ مال جائز شرعی کسی حیلہ شرعیہ سے حاصل کرنا دوسری بات ہے) ( والتفصیل فی الفتاوٰی اور تفصیل ہمارے فتاوٰی میں ہے(بحوالہ فتاوی رضویہ شریف جلد نمبر ۱۷صفحہ نمبر ۳۲۳ )
مذکورہ بالاتصریحات سے اور شریعت کی رو سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ سود کا لینا دینا دونوں حرام ہے چاہے وہ کافر ہو چاہے مسلمان ہو کیونکہ کہ سود مطلقاً حرام ہے اس لئے درست نہیں ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner