آستانہ غازی پر حاضری کا طریقہ
تارک السلطنت حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ نے لطائف اشرفی میں تحریر فرمایا ہے کہ جو لوگ حضرت غازی میاں کی قبر مبارک پر حاضری دیں وہ کم از کم ۳۰ منٹ یعنی آدھا گھنٹہ ضرور حاضر رہیں۔ چوں کہ ہر ۳۰ منٹ میں ان کی قبر پر حضرت خضر علیہ السلام کی حاضری ہوتی ہے۔ اگر نہیں بھی پہچانو گے تو کم از کم ان کے چہرے پر نظر تو پڑ جائے گی۔ نہیں پہچانو گے مگر ان کے دامن کرم کی ہوا تو لگ جائے گی۔ اور اللہ تعالی حضرت خضر کی تشریف آوری کی برکت سے زائرین کی دعائیں بھی قبول فرمالے گا۔
حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ بشکل کرامت
آستانہ سرکار غازی کی سب سے واضح کرامت جو آج بھی بہت مشہور و معروف ہے وہ برس اور کوڑھ کے مریضوں کی شفایابی ہے۔ عرس اور میلے کے ایام میں بے شمار مریض بہرائچ شریف پہونچتے ہیں۔ ان لوگوں کے لئے قلعہ خرد کے باہر ایک حوض بنا ہوا ہے۔ جب مزار مبارک کو مجاور صاحبان غسل دیتے ہیں تو وہ پانی درگاہ شریف سے باہر نالیوں کے ذریعہ اسی حوض میں پہونچتا ہے۔ جہاں بہت سے کوڑھی اس شفایاب پانی کے انتظار میں پڑے رہتے ہیں۔ جوں ہی اس حوض میں غسل شریف کا پانی پہونچا فورا تمام کو بھی اور برس کے مریض یا سرکار غازی کا نعرہ لگاتے ہوئے اس میں کود پڑتے ہیں۔ بفضلہ تعالی ہر سال متعدد مریض اپنے لا علاج مرض سے چھٹکارا پاکر نئی زندگی حاصل کرتے ہیں جس کی عقیدت و محبت جس معیار کی ہوتی ہے فیضان غازی اس پر اتنی ہی سرعت سے اپنا اثر دکھاتا ہے۔ پیپ اور مواد بہتی ہوئی انگلیوں سے چشم زدن میں نئی انگلیاں اور ناخن برآمد ہو نا دیار غازی کی ایک عام کرامت ہے۔ ہر سال سات کو ڑھی بالکل اچھے ہو جاتے ہیں اور سات اندھوں کو بینائی حاصل ہوتی ہے۔ سات بانجھ عورتیں صاحب اولاد بن جاتی ہیں۔ یہ فیض آپ کا ہر سال جاری رہتا ہے جس کا جی چاہے آج بھی بہرائچ شریف جا کر اپنی آنکھوں سے یہ زندہ کرشمہ دیکھ سکتا ہے۔
درگاہ کمیٹی کے پاس ایسے شفا پانے والوں کا با قاعدہ رجسٹر ہے۔ جس میں نام عمر اور سکونت درج ہوتے ہیں۔ بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جو شفایابی کی خوشی میں اچھلتے کودتے اپنے وطن چلے جاتے ہیں اور درج رجسٹر نہیں ہو پاتے۔(سوانح مسعود غازی ص۔ ۱۰۰/ ۱۰۱)
طالب دعا محمد ابرارالقادری
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔