AD Banner

{ads}

شان امیر المؤمنین حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ

 شان امیر المؤمنین حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ

مسلم الثبوت ہے فضیلت معاویہ عیاں ہے شمس کی طرح کرامت معاویہ(رضی اللہ تعالی عنہ)

نام ونسب: آپ رضی اللہ عنہ کا نام معاویہ اور کنیت ابو عبدالرحمن ہے- سلسلہ نسب یوں ہے: معاویہ بن ابو سفیان صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبدمناف اور ماں ک کی طرف سے نسب یوں ہے- معاویہ بن ہند بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس بن عبد مناف-اور عبد مناف نبی اکرمﷺ  کے چوتھے دادا ہیں اس لیے حضورﷺ  کا سلسلہ نسب یہ ہے ابن عبدالله بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدمناف-

آپ کا قبول اسلام

حضرت امیر معاویہ نے کب اسلام قبول کیا? اس بارے میں حضرت مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں صحیح یہ کہ امیر معاویہ خاص صلح حدیبیہ کے دن ۶ہجری میں اسلام لاۓ مگر مکہ والوں کے خوف سے  اسلام چھپاۓ رہے پھر فتح مکہ کے دن اپنا اسلام ظاہر فرمایا جن لوگوں نے کہا کہ وہ فتح مکہ کے دن ایمان لاۓ انھونے ظہور ایمان لحاظ لا چکے تھے مگر احتیاطا اپنا ایمان چھپاۓ رہے اور فتح مکہ میں ظاہر فرمایا تو لوگوں نے انھیں بھی فتح مکہ کے مومنوں میں شمار کر دیا حالانکہ آپ قدیم الاسلام تھے بلکہ بدر میں بھی کفارمکہ کےساتھ مجبورا تشریف لاے تھے اسی لںٔے نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمادیا تھا کہ کوںٔی عباس کو قتل نہ کرے وہ مجبورا لاے گںٔے ہیں-

امیر معاویہ کے حدیبیہ میں ایمان لانے کی دلیل وہ حدیث ہے جو امام احمد بن امام باقر امام زین العابدین بن امام حسین رضی اللہ عنہم سے روایت فرمایا کہ ام باقر سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ان سے امیر معاویہ نے فرمایا کہ میں نے حضور اکرم ی اللہ کے احرام سے فارغ ہونےکے وقت حضور کے سر شریف کے بال مروہ پہاڑ کے پاس کاٹے- 

نیز وہ حدیث بھی دلیل ہے جو بخاری شریف نے بروایت طاؤس عبداللہ بن عباس سے روایت فرماںٔی کہ حضور کی  حجامت کرنے والے امیرمعاویہ ہیں اور ظاہر یہ کہ یہ حجامت عمر قضا میں واقع ہوںٔی جو صلح حدیبیہ سے ایک سال بعد7 ہجری میں ہوا کیونکہ حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ الیہ وسلم نے قران کیا تھا اور قارن مروہ پرحجامت نہیں کراتے بلکہ منی میں دسوںٔیں ذوالحجہ کو کراتے تھے نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں بال نہ کٹواۓ تھے بلکہ سر منڈوایا تھا ابو طلحہ نے حجامت کی تھی تولامحالہ امیر معاویہ کے بال تراشنا عمرہ میں فتح مکہ سب سے پہلےمعلوم ہوا کہ امیر معاویہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لاچکے تھے

صحابی رسول

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول ہیں-"صحابی" وہ خوش نصیب مسلمان ہے جس نے حالت ایمان میں حضورﷺ کو دیکھا اور پھر ایمان پر اس کا خاتمہ ہوا اور صحابیت وہ درجہ ہے کہ کوںٔی شخص خواہ کتنا ہی بڑا ولی اور غوث وقطب ہو کسی صحابی کے درجہ کو ہرگز نہیں پہونچ سکتا-

صحابی کی فضیلت میں بہت سی آیت کریمہ نازل ہوںٔی جن میں چند آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں-پارہ ۲۷ رکوع ۱۷ میں ہے وکلا وعد الله الحسنی- اللہ تعالی نے سارے صحابہ سے بھلاںٔی یعنی جنت کا وعدہ فرمایا ہے- اور پارہ ۱۱رکوع۱ میں ہے رضی الله عنهم ورضوا عنه-واعد لهم جنت تجری تحتها الانهار خلدین فیها ابدا ذلک الفوز العظیم  اللہ تبارک تعالی صحابہ کرام سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں- خداۓ تعالئ نے ان کے لیے ایسے باغات تیارکر رکھے ہیں کہ جن کے نیچے دریا جاری ہیں- وہ لوگ ہمیشہ ان میں رہیں گے-اور پارہ ۱۸رکوع۹ میں ہے  اولںٔک مبرءون مما یقولون لهم مغفرة و رزق کریم- وہ ان الزاموں سے بری ہیں جو لوگ کہتے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور اچھی روزی ہے

- یہ ساری فضیلتیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے لیے قرآن مجید میں وارد ہیں جیسے ہر صحابی رسول کے لیے ثابت ہیں ویسے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے بھی ثابت ہے-

صحابہ کرام کی فضیلت میں بہت سی حدیثیں وارد ہیں- ان میں چند آپ لوگ ملاحظہ فرماںٔیں- حضور اقدس صلے الله تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں اکرموا اصحابہ فانهم خیارکم- میرے صحابہ کی عزت کرو اس لیے کہ وہ تم میں سب سے بہتر ہیں- اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اصحابی کالنجوم فبایهم اقتدیتم اھتدیتم- میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں- ان میں سے تم جس کی اقتدا کرو گے ہدایت پاجاؤ گے( مشکوۃ شریف صفحہ ۵۵۴)

اور رسول اکرمﷺ  ارشاد فرماتے ہیں لا تسبوهم لعن الله من سبهم صحابہ کو گالی نہ دو اور نہ ان کو برا بھلا کہو- جو شخص ان کو گالی دے گا اور برا بھلا کہے گا اس پر الله کی لعنت ہو(مشکوۃ شریف ۵۵۳)

اور حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ  کے صحابہ کو گالی نہ دو اس لیے کہ ان کا ایک گھڑی رات میں عبادت کرنا تمہاری زندگی کی عبادت سے بہتر ہے-

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے جھوٹے دعویدار جو ان کے محبوب صحابہ کو برا بھلا کہتے ہیں وہ ان احادیث کریمہ سے سبق حاصل کریں- اپنی زبانوں کو روکیں کسی صحابی کو برا بھلا کہ کر رسول اکرمﷺ کو ایذا نہ پہوچاںٔیں اور نہ لعنت کے مستحق بنیں-

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے حضوراقدسﷺ کی صحابیت اور قرابت کے علاوہ اور بھی بہت سی فضیلتیں ثابت ہیں جن میں چند ذکر کی جاتی ہیں-

آپ کے فضاںٔل میں بہت سے احادیث کریمہ وارد ہیں- حضرت عرباض بن ساربہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا *اللهم علم معاویۃ الکتاب والحساب وقه العذاب* - روہ احمد فی مسند- یعنی اے اللہ ! تو معاویہ کو کتاب(قرآن کریم)اور حساب کا علم عطا فرما اور انہیں عذاب سے بچا(الناہیہ صفحہ ۱۴ تصنیف عارف باللہ حضرت علامہ عبدالعزیز فرہاروی)

اور حضرت عبدالرحمن بن ابو عمیرہ صحابی مدنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کاںٔنات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے فرمایا *اللهم اجعله ھادی مهدیا*-*واھدبه الناس*- رواہ الترمذی- اے الله! معاویہ کو ہادی اور مہدی بنادے یعنی ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنا دے اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے(مشکوۃ شریف صفحہ ۵۷۹)

اور خداۓ عزوجل اپنے پیارے مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے تو ثابت ہوا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہادی بھی ہوۓ اور مہدی بھی اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت لكھی ہوںٔی تو ایسی ذات کو برا بھلا کہنا یقینا اللہ ورسول کی ناراضگی کا سبب ہوگا-

عوام میں جو مشہور ہے کہ"حضورﷺ  نے دیکھا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یزید کو کندھے پر لںٔے جارہے ہیں تو حضور نے فرمایا کہ وہ لوگ جنتی جہنمی کو لںٔے جارہے ہیں"- یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ یزید حضورﷺ کے وصال فرمانے کے تقریبا ۱۵ سال بعد ۲۵ ہجری میں پیدا ہوا(سوانح کربلا)

حضرت علامہ قاضی عیاض رحمتہ اللہ تعالئ علیہ لکھتے ہیں کہ علامہ معافی بن عمران علیہ الرحمتہ والرضوان سے ایک شخص نے کہا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز حضرت معاویہ سے افضل ہیں یہ سنتے ہی علامہ ابن عمران غضبناک ہوگںٔے اور فرمایا لا یقاس احد باصحاب النبی صلی الله تعالی علیه وسلم- یعنی نبی اکرمﷺ کے صحابہ کسی کو قیاس نہیں کیا جاۓ گا- *معاویۃ صاحبه وصهرہ وکاتبه وامینه علی وحی الله عزوجل*-حضرت معاویہ نبی اکرمﷺ کے صحابی ان کے سالے ان کے کاتب اور خداۓ عزوجل کی وحی پر نبی اکرمﷺ کے امین ہیں

حضرت علامہ شہاب الدین خفاجی نسیم الریاض شرح شفاۓ امام قاضی عیاض میں تحریر فرماتے ہیں کہ جو شخص حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے ایک کتا ہے(احکام شریعت صفحہ جلد۱ صفحہ۱۰۳)

آپ کی وفات

علامہ خطیب تبریزی رحمتہ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ماہ رجب المرجب کی ۲۲ تاریخ کو ۶۰ہجری میں القوی کی بیماری سے مقام دمشق میں ہوںٔی جب کہ آپ کی عمر ۷۸ سال تھی-

الله تعالی ہمیں رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم کے صحابہ واہلبیت کرام رضوان الله علیهم اجمعین کے مقام ومرتبے کو سمجھنے اور ان  کی عزت واحترام کو اپنے اوپر لازم کرنے کی توفیق عطا فرماۓ, ہمارا حشر ان ہی نفوس قدسیہ کے ساتھ فرماۓ اور ان کے بد خواہوں کے شر سے ہمیں اور ہماری نسلوں کو محفوظ فرماۓ اور الله تبارک تعالی ہم سب کو مسلک اہلسنت المعروف بہ مسلک اعلی حضرت کا سچا پاسبان بناۓ اور اسی (مسلک اعلی حضرت)پر مضبوطی کے ساتھ قاںٔم داںٔم رکھے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم-

طالب دعا

محمد ارشاد احمد قادری نیپال متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی 



مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner