(ترا ویح کی بیس رکعت میں حکمت کیاہے؟)
مسئلہ: کیا فرما تے ہیںمفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ:نماز ترا ویح کی بیس رکعت میں حکمت کیاہے ؟بیان فرما کر اجر کے مستحق بنیں ۔
المستفتی: عبد القیوم سیوان بہا ر۲۲؍شعبان المعظم ۱۴۲۹ھ
الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون المجیب الوھاب
نمازترا ویح کی بیس رکعت میں حکمت یہ ہے کہ رات اور دن میں کل بیس رکعت فرض وواجب ہیں اس لئے رمضان المبا رک میں بیس رکعت ترا ویح مقرر کی گئی تا کہ فرض وواجب کے مدارج اور بڑھ جا ئیں اور انکی خوب تکمیل ہو جا ئے ۔جیسا کہ سید احمد طحطا وی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’قولہ(وھی عشرون رکعۃ)الحکمۃ فی تقدیرھا بھذا لعدد مساواۃ المکمل وھی السنن للمکل وھی الفرائض الاعتقاد یۃ والعملیۃ‘‘اھ (طحطا وی علی مراقی الفلاح ۴۱۴؍دیو بند)
اور علا مہ حصکفی حنفی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں:وھی عشرون رکعۃ حکمتہ مساواۃ المکمل للمکمل ‘‘ اور علا مہ شا می علیہ الرحمہ اسی کے تحت فرما تے ہیں ’’لا یخفی ان الرواتب وان کملت ایضاالا ان ھذا الشھر لمزید کما لہ زید فیہ ھذا المکمل فتکمل ‘‘اھ (درمختار مع شا می جلد ۲؍۴۹۵؍مطبو عہ دیو بند )
اور ابن نجیم مصری علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں:’’ذکر العلا مۃ الحلبی ان الحکمۃ فی کو نھا عشرین ان السنن شرعت مکملا ت للواجبات وھی عشرون با لوتر فکانت الترا ویح کذلک لتقع المسا واۃ بین المکمل والمکمل‘‘اھ ملخصا(بحر الرا ئق جلد ۲؍ ۱۱۷)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
العبد محمد معین الدین خاں رضوی ہیم پو ری غفرلہ القوی
کتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ
۲۷؍ رمضان المبا رک ۱۴۲۹ھ
لقداصاب من اجاب
عبد الجلیل الرضوی
خادم التدریس جا معہ اشرفیہ مسعود العلوم بہرائچ
۲۰؍ شوال المکرم۱۴۲۹ھ
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔