AD Banner

{ads}

قران کو چالیس پا رہ ماننے والے کا کیاحکم ہے؟

(قران کو چالیس پا رہ ماننے والے کا کیاحکم ہے؟)

مسئلہ:کیا فرماتے ہیں مفتیان دین اس مسئلہ میں کہ: ایک وارثی پیر اپنے مرید وں کو اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ قرآن شریف کا چالیس پارہ تھا،دس پارہ فقیروں نے چاٹ لیا ہے آیا پیر جی کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے۔بینوا توجروا ۔

از۔ محمد عرفان رضا دیواں شریف بارہ بنکی یکم شوال۱۴۲۶ھ؁

الجــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

حضور مفتی اعظم ہند امام الفقہا شہزادئہ اعلیٰ حضرت محمد مصطفی رضا خاں رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایسے ہی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں’’وہ جاہل پیر روافض کا ہمنوا وہمسر ہے،اس پر اپنے اس گندے عقیدے سے توبہ فرض ہے بعد توبہ وتجدید ایمان تجدید نکاح بھی اگر بیوی رکھتا ہو کرے،قرآن اللہ عزوجل کی وہ مبارک کتاب ہے جس میں کمی وبیشی تغیر وتبدل سے حفاظت وصیانت کا خود اسی نے اسی قرآن میں وعدہ فرمایا ہے’’وانالہ لحافظون‘‘اور فرمایا ’’لا یأتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ‘‘اس جاہل نے روافض کی طرح وہ بک کر کہ چالیس پارے تھے دس پارے کم ہوگئے قرآن کے محفوظ ہونے کا انکار کیا۔ولاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔(فتاویٰ مصطفویہ شریف ص ۳۲)

وھو تعالیٰ اعلم 

محمد معین الدین خان رضوی ہیم پوری غفرلہ القوی

کتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ

۱۰؍شوال المکرم۱۴۲۶ھ؁





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner