AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 14)

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 14)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

 مردوں کو زندہ کرنا :

وہ کہہ کر قم باذن اللہ جلا دیتے ہیں مردوں کو
بہت مشہور ہے احیائے موتیٰ غوثِ اعظم کا 

اسرار السالکین میں ہے کہ ایک دن آپ بازار میں تشریف لے جا رہے تھے ، دیکھتے کیا ہیں کہ ایک نصرانی اور ایک مسلمان میں مباحثہ ومجادلہ ہو رہا ہے۔ نصرانی بہت سے دلائل سے اپنے پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی فضیلت ثابت کر رہا تھا اور مسلمان اپنے پیغمبر نبیٔ آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام کی فضیلت میں بہت سے دلائل پیش کر رہا تھا ۔ آخر میں نصرانی نے کہا کہ میرے پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام قم باذن اللہ کہہ کر مردے زندہ کر دیتے تھے ، تم بتاؤ کہ تمہارے پیغمبر نے کتنے مردے زندہ کئے ہیں؟ 

 یہ سن کر مسلمان نے سکوت اختیار کیا یہ سکوت سرکار غوث ِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہایت ہی ناگوار معلوم ہوا اور نصرانی سے ارشاد فرمایا کہ: میرے پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ادنیٰ معجزہ یہ ہے کہ ان کے ادنیٰ خادم مردوں کو جلا سکتے ہیں ۔تو جس مردہ کو کہے اسے میں ابھی زندہ کر دوں ۔ یہ سن کر نصرانی آپ کو ایک بہت ہی پرانے قبرستان میں لے گیا ۔ اور ایک بہت ہی پرانی قبر کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ آپ اس مردہ کو زندہ کر دیجیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ قبر ایک قوال کی ہے... اور تیرے پیغمبر قم باذن اللہ کہہ کر مردوں کو جلاتے تھے ( یعنی اٹھ اللہ کے حکم سے) مگر میں کہتا ہوں قم باذنی یعنی اٹھ میرے حکم سے ۔ صرف اتنا کہنا تھا کہ قبر شق ہوئی اور صاحبِ قبر جو قوال تھا اپنے سازو سامان کے ساتھ قبر سے گاتا بجاتا باہر آگیا ۔اور کلمۂ شہادت زبان سے ادا کیا ۔ یہ دیکھ کر نصرانی بصدقِ دل ایمان لایا اور آپ کے خدامِ ذوی الاحتشام میں داخل ہو گیا(مسالک السالکین۔ ج ۱ ص ۳۴۶)

 کراماتِ عجیبہ:

ایک مرتبہ آپ نے سید احمد رفاعی کو کہلا بھیجا ما العشق؟ عشق کی حقیقت کیا ہے  سید صاحب کو یہ سنتے ہی ایک کیفیت پیدا ہوئی اور *العشق نار یحرق ما سواللہ* یعنی عشق ایک آگ ہے کہ جلا دیتی ہے سب کو جو سوائے اللہ ہے کے نعرے لگانے لگے ، سامنے ایک درخت تھا ،اس میں آگ لگی اور اس درخت کے ساتھ یہ جل کر راکھ ہو گئے اور اسکے بعد پانی میں تبدیل ہوئے ۔آپ نے یہ سن کر خادم سے کہا :  جلد جاؤ اور اس پانی کو اٹھا لاؤ ۔اب جو خادم دیکھتا ہے تو اس پانی نے پھر انسانی شکل اختیار کر لی اور سید صاحب زندہ ہو گئے ۔خادم سے یہ کیفیت سن کر آپ نے فرمایا جو ولی اس مقام ِ فنا در فنا پر پہنچتا ہے پھر اپنے قالبِ عنصری کی طرف رجوع نہیں کر سکتا ۔ سوائے ان کے اور ایک اور بزرگ کے کسی کو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوا ۔ یہ سید صاحب آپ کے بھانجے تھے اور ان کی مدح میں آپ یہ شعر پڑھا کرتے تھے۔

فمن فی اولیاء اللہ مثلی ومن فی العلم والتصریف حالی
کذا ابن الرفاعی کان منی فیسلک فی طریقی واشتغالی

طالب دعا

عبداللطیف قادرى بَـڑَا رَھُــوَا بـَائِسـیْ پُوْرنِیَہ (بِہَار






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner