AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 15)

 (سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 15)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

 پانی پر نماز باجماعت پڑھنا
ایک مرتبہ آپ اہلِ بغداد کی نظروں سے غائب ہو گئے ۔ لوگوں نے تلاش کیا تو معلوم ہوا کہ دریا ئے دجلہ کی طرف تشریف لے گئے ہیں یہاں تک کہ لوگ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ آپ پانی پر چل رہے ہیں اور مچھلیاں پانی سے نکل نکل کر آپ کو سلام علیک کر رہی ہیں اور قدم مبارک کو چھو رہی ہیں ۔اسی اثناء میں ایک بڑی نفیس جانماز دیکھی جو تختِ سلیمانی کی طرح ہوا میں معلق ہو کر بچھ گئی ۔اور اس پر دو سطریں لکھی تھیں پہلی سطر میں الا ان اولیاء اللہ لاخوف علیہم ولاہم یحزنون ۔ اور دوسری سطر میں سلام علیکم اہل البیت انہ‘ حمید مجید لکھا تھا ۔ اتنے میں بہت سے لوگ آکر جانماز کے گرد جمع ہو گئے وہ ظہر کا وقت تھا تکبیر ہوئی اور آپ امام ہوئے اور نماز قائم ہوئی ،جب آپ تکبیر کہتے تو حاملانِ عرش آپ کے ساتھ تکبیر کہتے اور جب آپ تسبیح پڑھتے تو ساتوں آسمانوں کے فرشتے آپ کے ساتھ تسبیح پڑھتے اور جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو آپ کے لبوں سے سبز رنگ کا نور نکل کر آسمانوں کی طرف جاتا جب نماز سے فارغ ہوئے تو یہ دعا کی کہ: اے پروردگا ر! میں تیری درگاہ میں تیرے حبیب اور بہترین خلائق حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو وسیلہ کر کے دعا کرتا ہوں کہ تو میرے مریدوں اور مریدوں کے مریدوں کو جو میری طرف منسوب ہوں بغیر توبہ کے روح قبض نہ کرنا ۔حضرت سہل بن عبد اللہ تستری فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کی اس دعاء پر فرشتوں کے بڑے گروہ کو آمین کہتے سنا ۔جب دعا ختم ہوئی تو ہم نے ایک ندا سنی۔ابشر فانی قد استجبتلک۔ اے عبدالقادر خوش ہو جاؤ کہ ہم نے تمہاری دعا قبول فرمائی ۔شیخ بقا بن بطو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے پوچھا کہ آپ کے مریدوں میں پرہیزگار اور گناہ گار دونوں ہی ہوں گے ؟ فرمایا ہاں! مگر پرہیز گار میرے لئے اور میں گناہ گاروں کے لئے ہوں۔ (برکاتِ قادریت۔ص ۲۴)

للہ الحمد کہ یا ور ہے نصیبہ میرا
بن گیا دم میں کبھی کا جو تھا بگڑا میرا

کر سکے گا کوئی بد خواہ بھلا کیا میرا
مہرباں مجھ پہ ہے اللہ تعالیٰ میرا

غوثِ اعظم کو کیا فضل سے آقا میرا
سید المکا شفین آپ کی دعا سے پیدا ہوئے :
محبوب المعانی میں مناقب کے حوالے سے مذکور ہے کہ شیخ علی بن محمد عربی قدس سرہ‘ صاحبِ جاہ وجلال اور مالکِ ملک ومال تھے ۔ مگر انھیں کوئی فرزند نہ تھا جس کی وجہ سے ہمیشہ آپ کو رنج والم رہتا ۔مشائخِ کبار واکابر ِ روز گار کی خدمت میں حاضر ہوکر دعا کے لئے التجا کرتے مگر کسی کی دعا ان کے واسطے مقبول نہ ہوئی ۔ایک مرتبہ ایک مجذوب نے شیخ علی سے فرمایا کہ تو خدمتِ بابرکت ِحضرت غوثِ اعظم میں جا ،وہ محبوبِ خدا ہیں دعا فرمائیں گے ،ان کی دعا سے تیرا مطلب بر آئے گا ۔
    حضرت شیخ علی نے اس بشارتِ عظیمہ سے شاد کام ہو کر بغداد شریف کا رختِ سفر باندھا ۔جب دولتِ زیارت سے شرف یابی ہوئی تو قبل ِ اظہارِ مدعا کے حضرت نے خود ہی فرمایا کہ: تیری قسمت میں فرزند نہیں ہے  کیا کروں؟ حضرت شیخ علی قدس سرہ‘ نے عرض کیا کہ حضور اگر میری قسمت میں فرزند ہوتا تو اتنا رنج والم کیوں اٹھاتا اور یہاں تک کیوں آتا ،؟ 
یہ جانتا ہوں کہ بے نصیب ہوں ،مگر آپ کی خدمت میں آیا ہوں اب امید قوی ہے کہ خدائے تعالیٰ میرا مدعا پورا کرے گا اور میرا مطلب حل ہوگا ۔
ہر کس کہ بدرگاہ تو آید بہ نیاز
 محروم زِ درگاہ تو کے گردد باز

اس کے بعد حضور غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ:آ میری پشت سے پشت رگڑ ۔ایک فرزند جو مجھ کو ہونے والا باقی ہے تجھ کو دیا۔حضرت شیخ نے حسب الحکم ویساہی کیا اور وہاں سے رخصت ہونے لگے تو بوقتِ رخصت ارشاد ہوا کہ اس فرزند کا نام محمد رکھنا اور اس کا لقب محی الدین ہوگا ۔حضرت شیخ موصوف وہاں سے اپنے وطن کو آئے ،بی بی ان کی حاملہ ہوئیں ،بعد ایامِ حمل کے خداوند تعالیٰ نے انہیں فرزندِ ارجمند عطا فرمایا ۔ ولادت کے بعد شیخ اپنے بچے کو لے کر خدمتِ غوثیت میں حاضر ہوئے ،حضرت نے ان پر نظرِ رحمت فرمائی اور ارشاد فرمایا ۔ *سبحان اللہ!* عجیب مرد جہان میں پیدا ہوا ہے یہ اپنے وقت میں میری زبان ہو گا ۔جو اسرار اولیاء اللہ نے پوشیدہ رکھا ہے اس کا اظہار اور بیان ہوگا ۔(مقاماتِ دستگیری)حضرت شیخ محمد محی الدین بن عربی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرح آپ کی دعا سے حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی پیدا ہوئے۔(مقاماتِ دستگیری)
طالب دعا
عبد اللطیف قادری بڑا رھوا بائسی پورنیہ بہار





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner