AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 16)

 (سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 16)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
دریاؤں پر آپ کی حکومت:

ایک دفعہ دریائے دجلہ میں زوردار سیلاب آگیا، دریا کی طغیانی کی شدت کی وجہ سے لوگ ہراساں اور پریشاں ہوگئے اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مدد طلب کرنے لگے حضرت نے اپنا عصاء مبارک پکڑا اور دریا کی طرف چل پڑے اور دریا کے کنارے پر پہنچ کر آپ نے عصاء مبارک کو دریا کی اصلی حد پر نصب کردیا اور دریا کو فرمایا کہ ‘‘بس یہیں تک۔‘‘ آپ کا فرمانا ہی تھا کہ اسی وقت پانی کم ہونا شروع ہو گیا اور آپ کے عصاء مبارک تک آگیا۔(بہجۃ الاسرار، ص 153)

آپ کی دعاء کی تاثیر:

ابو السعود الحریمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ ابو المظفر حسن بن نجم تاجر نے شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:حضور والا! میرا ملک شام کی طرف سفر کرنے کا ارادہ ہے اور میرا قافلہ بھی تیار ہے، سات سو دینار کا مال تجارت ہمراہ لے جاؤں گا۔‘‘ تو شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا:اگر تم اس سال سفر کرو گے تو تم سفر میں ہی قتل کر دئیے جاؤ گے اور تمہارا مال و اسباب لوٹ لیا جائے گا۔آپ کا ارشاد سن کر مغموم حالت میں باہر نکلا تو حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے ملاقات ہوگئی اس نے شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا ارشاد سنایا تو آپ نے فرمایا اگر تم سفر کرنا چاہتے ہو تو جاؤ تم اپنے سفر سے صحیح و تندرست واپس آؤ گے، میں اس کا ضامن ہوں۔ آپ کی بشارت سن کر وہ تاجر سفر پر چلا گیا اور ملک شام میں جاکر ایک ہزار دینار کا اس نے اپنا مال فروخت کیا اس کے بعد وہ تاجر اپنے کسی کام کے لئے حلب چلا گیا، وہاں ایک مقام پر اس نے اپنے ہزار دینار رکھ دئیے اور رکھ کر بھول گیا اور حلب میں اپنی قیام گاہ پر آگیا، نیند کا غلبہ تھا کہ آتے ہی سو گیا، خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ عرب بدوؤں نے اس کا قافلہ لوٹ لیا ہے اور قافلے کے کافی آدمیوں کو قتل بھی کر دیا ہے اور خود اس پر بھی حملہ کرکے اس کر مار ڈالا ہے، گھبرا کر بیدار ہوا تو اسے اپنے دینار یاد آگئے فوراً دوڑتا ہوا اس جگہ پر پہنچا تو دینار وہاں ویسے ہی پڑے ہوئے مل گئے، دینار لے کر اپنی قیام گاہ پر پہنچا اور واپسی کی تیاری کرکے بغداد لوٹ آیا۔ 

  جب بغداد شریف پہنچا تو اس نے سوچا کہ پہلے حضرت شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوں کہ وہ عمر میں بڑے ہیں یا حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوں کہ آپ نے میرے سفر کے متعلق جو فرمایا تھا بالکل درست ہوا ہے اسی سوچ و بچار میں تھا کہ حسن اتفاق سے شاہی بازار میں حضرت شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ نے اس کو ارشاد فرمایا کہ ‘‘پہلے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت اقدس میں حاضری دو!کیونکہ وہ محبوب سبحانی ہیں انہوں نے تمہارے حق میں ستر (70) مرتبہ دعا مانگی ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے تمہارے واقعہ کو بیداری سے خواب میں تبدیل فرما دیا اور مال کے ضائع ہونے کو بھول جانے سے بدل دیا۔جب تاجر غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ ‘‘جو کچھ شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے شاہی بازار میں تجھ سے بیان فرمایا ہے بالکل ٹھیک ہے کہ میں نے ستر (70) مرتبہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں تمہارے لئے دعا کی کہ وہ تمہارے قتل کے واقعہ کو بیداری سے خواب میں تبدیل فرمادے اور تمہارے مال کے ضائع ہونے کو صرف تھوڑی دیر کے لئے بھول جانے سے بدل دے۔(بہجۃالاسرار، ذکر فصول من کلامہ مرصعابشی من عجائب، ص 64)

طالب دعا
عبد اللطیف قادری بڑا رھوا بائسی پورنیہ بہار








Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner