AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 08)

 (سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 08)

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

 تحصیلِ علم:

جب آپ کی عمر شریف چار سال کی ہوئی تو آپ کے والد ماجد سیدنا ابوصالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو مکتب میں داخل کرنے کی غرض سے لے گئے ۔اور استاد کے سامنے آپ دو زانو ہو کر بیٹھ گئے ،استاد نے کہا ۔پڑھو بیٹے بِسْمِ اللہ ِ الرّٰحْمٰنِ الرَّحِیْم۔ تو آپ نے بسم اللہ شریف پڑھنے کے ساتھ ساتھ الٓمٓ سے لے کر مکمل سترہ (۱۷) پارے ازبر استاد کو سنا دیا ۔استاد نے حیرت سے دریافت کیا کہ یہ تونے کب پڑھا اور کیسے یاد کیا ؟ آپ نے ارشاد فر مایا کہ میری والدہ ماجدہ سترہ (۱۷) سیپارے کی حافظہ ہیں ،جن کا وہ اکثر ورد کیا کرتی تھیں ۔جب میں شکمِ مادر میں تھا تو یہ سترہ(۱۷)سیپارے سنتے سنتے یاد ہو گئے۔گھر پر علومِ دینیہ کی تکمیل کے بعد ۴۸۸ھ میں جبکہ آپ کی عمر مبارک اٹھارہ سال کی تھی بغداد تشریف لائے اور اس وقت کے شیوخ ائمہ ، بزرگانِ دین اور محدثین کی خدمت کا قصد فرمایا تو پہلے علومِ قرآنیہ کو روایت ودرایت اور تجوید وقرأت کے اسرار ورموز کے ساتھ حاصل کیا اور زمانے کے بڑے محدثین اور اہل ِ فضل وکمال ومستند علما ئے کرام سے سماعِ حدیث فرماکر علوم کی تحصیل فرمائی حتیٰ کہ تمام اصولی ،فروعی ،مذہبی اور اختلافی علوم میں علمائے بغداد ہی سے نہیں بلکہ تمام ممالکِ اسلامیہ کے علماء سے سبقت لے گئے اور آپ کو تمام علماء پر فوقیت حاصل ہوگئی اور سب نے آپ کو اپنا مرجع بنا لیا ،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو مخلوق کے سامنے ظاہر فرمایا اور آپ کی مقبولیتِ تامّہ عوام وخواص کے قلوب میں ڈال دی اور آپ کو قطبیت کُبریٰ اور ولایتِ عُظمیٰ کا مرتبہ عطا فرمایا حتیٰ کہ چار دانگِ عالم کے تمام فقہاء علماء طلباء اور فقراء کی توجہ آپ آستانہ کی جانب ہوگئی حکمت ودانائی کے چشمے آپ کی زبان سے جاری ہوگئے ۔اور عالمِ ملکوت سے عالمِ دنیا تک آپ کے جمال وجلال کا شہرہ ہوگیا ،اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعے علامات قدرت وامارت اور دلائل خصوصیت وبراہین کرامت آفتاب نصف النہار سے زیادہ واضح اور ظاہر کر دیا اور بخشش کے خزانوں کی کنجیاں اور تصرفات ِ وجود کی لگامیں آپ کے قبضہ ٔ اقتدار ودستِ اختیار میں سپرد فرمایا ،تمام مخلوق کے دلوں کو آپ کی عظمت وہیبت کے سامنے سرنگوں کر دیا اور اس وقت کے تمام اولیاء کو آپ کے سایہ قدم اور دائرۂ حکم میں دے دیا.کیونکہ  آپ من جانب اللہ اسی پر مامور تھے جیسا آپ خود فرماتے ہیں کہ میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے۔




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner