AD Banner

{ads}

(سوانح غوث پاک 10)

(سوانح غوث پاک رضی اللہ عنہ 10)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
  عبادت وریاضت:
عبادت وریاضت کے متعلق آپ خود ہی ارشاد فرماتے ہیں کہ : پچیس سال تک میں دنیا سے قطع تعلق کر کے عراق کے صحراؤں اور ویرانوں میں اس طرح گشت کرتا رہا کہ نہ میں کسی کو پہچانتا، رجال الغیب اور جنات کی میرے پاس آمد رہتی تھی اور انہیں راہِ حق کی تعلیم دیا کرتا تھا ۔ چالیس سال تک میں نے فجر کی نماز عشاء کے وضو سے ادا کی ہے اور پندرہ سال تک یہ حال رہا کہ نماز ِ عشاء کے بعد قرآن مجید اس طرح شروع کرتا کہ ایک پاؤں پر کھڑا ہو جاتا اور ایک ہاتھ سے دیوار کی میخ پکڑ لیتا ۔ تمام شب اسی حالت میں رہتا حتیٰ کہ صبح کے وقت قرآن کریم ختم کر دیتا تین دن سے چالیس دن تک بسا اوقات ایسا ہوا ہے کہ نہ تو کچھ کھانے پینے کو ملا اور نہ ہی سونے کی نوبت آئی ۔گیارہ سال تک برجِ بغداد میں عبادتِ الٰہی کے اندر مصروف رہا حتیٰ کہ اس برج میں میری اقامت اتنی طویل مدت تک رہی کہ وہ برج ہی برج ِ عجمی کے نام سے مشہور ہوگیا اور اللہ تعالیٰ سے عہد کیا کہ جب تک غیب سے کھانا نہ ملے گا نہ کھاؤں گا ،مدتِ دراز تک یہی کیفیت رہی لیکن میں نے اپنا عہد نہیں توڑا اور اللہ تعالیٰ سے جو وعدہ کیا اس کی خلاف ورزی نہ کی 

آپ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ سفر میں ایک شخص نے میرے پاس آکر کہا کہ اس شرط پر مجھے اپنی رفاقت میں لے لیجئے کہ صبر بھی کروں گا اور حکم کے خلاف کچھ نہ کروں گا ۔

ایک دفعہ اس مجھے ایک جگہ بٹھایا اور وعدہ لے کر کہ جب تک میں نہ آؤں آپ یہاں سے نہ جائیں چلا گیا ۔میں ایک سال اس کے انتظار میں بیٹھا رہا لیکن وہ شخص نہ آیا ۔

 ایک سال بعد آکر مجھے اس جگہ بیٹھا دیکھا ۔پھر یہی وعدہ کر کے چلا گیا ۔تین مرتبہ اسی طرح ہوا ۔آخری مرتبہ وہ اپنے ساتھ دودھ اور روٹی لایا اور کہا کہ میں خضر ہوں اور مجھے حکم ہے کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر یہ کھانا کھاؤں ،

چنانچہ ہم نے کھانا کھایا فارغ ہونے کے بعد حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا کہ اب اٹھئے سیر وسیاحت ختم کیجئے اور بغداد میں جاکر بیٹھ جائیے ۔لوگوں نے پوچھا کہ ان تین سالوں میں کھانے پینے کی کیا شکل رہی؟  فرمایا کہ ہر چیز زمین سے پیدا کر میرے سامنے موجود ہوجاتی تھی۔(اخبارالاخیار فارسی۔ص۱۵،۱۶)

 شیطانی دھوکہ سے بچنا:
شیخ جلیل ضیاءالدین ابو نصر موسیٰ بن شیخ محی الدین عبدالقادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ آپ کے والد محترم نے آپ سے بیان فرمایا کہ میں ایک دفعہ سفر پر روانہ ہوا ،جہاں مجھے کچھ دیر ہوگئی ،پانی نہ ملا اور اس طرح مجھے سخت پیاس معلوم ہوئی ۔  میرے سر پر بادل کا ایک ٹکڑا چھا گیا اور کوئی چیز ان بادلوں سے نیچے اترتی دکھائی دی ۔پھر میں نے دیکھا کہ کوئی روشنی نمودار ہوئی ۔۔۔۔جس سے تمام افق روشن ہو گیا اور ایک شکل میرے سامنے ظاہر ہوئی جس نے بلند آواز سے کہا :  عبدالقادر! میں تمہارا رب ہوں ، میں نے تمہارے لئے تمام حرام چیزوں کو حلال کر دیا ،تم جو چاہو کھا سکتے ہو ۔۔۔۔میں نے اسی وقت اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم کہا اور للکارا، او لعنتی! دور ہو جاؤ! وہ نور تاریکی میں تبدیل ہوگیا اور وہ صورت دھواں بن گئی اور کہنے لگی : عبدالقادر! تیرے علم نے تجھے بچا لیا اور مناظرہ کے فن نے مجھے شکست دے دی ہے ۔حالانہ  میں نے اب تک ستر(۷۰) اولیائے طریقت کو اسی طرح گمراہ کر دیا ہے۔
میں نے کہا : مجھے میرے علم اور منا ظرہ نے نہیں ،بلکہ میرے اللہ تعالیٰ کے فضل نے بچا لیا ہے۔(اخبارالاخیار فارسی۔ص۱۶)


عبداللطیف قادرى بَـڑَا رَھُــوَا بـَائِسـیْ پُوْرنِیَہ (بِہَار


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner