AD Banner

{ads}

(جلا لت غوث پاک رضی اللہ عنہ)

(جلا لت غوث پاک رضی اللہ عنہ)

سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی سرکار غوثِ اعظم رضی اللّٰہُ تعالٰی عنہ کی شانِ جلالت

    نقل ہے کہ شروع شروع میں سیدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ پر جلالت کا غلبہ تها اور اس کی کیفیت یہ تهی کہ جو کوئی آپ کا اسمِ گرامی بغیر طہارت کے لیتا وہ ہلاک ہوجاتا-تب آپ نے اپنے نانا جان رحمۃ للعالمين حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کو دیکها کہ آپ فرمارہے ہیں کہ اس حالت کو ترک کردو کیونکہ ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے جس میں لوگ اللّٰہ تعالٰی (کا) اور میرا نام بهی بغیر طہارت کے لیں گے- پهر آپ نے سیدِ عالم حضور نبی کریم ﷺ کی امت پر شفقت فرماتے ہوئے یہ کیفیت واپس لے لی-( تفریح الخاطر صفحہ: 33 )

    ابتداء میں آپ کو بہت جلال تها- اتنا کہ کوئی خوف کے مارے آپ کا نام بلا وضو نہ لیتا تها- کہ فوراً نقصان پہنچ جاتا تها- جس کی طرف نگاہ اٹها کر دیکھ لیتے تهے ختم ہوجاتا تها- مگر آپ نے رسولِ کریم ﷺ کی ہدایت پر جلال ترک کر دیا- پهر تو یہ حالت تهی کہ ہر وقت شانِ جمالی میں رہتے تهے- سب سے خلق وملاطفت سے پیش آتے تهے- کسی پر غصہ نہ کرتے تهے-( سیر الاخیار محفلِ اولیاء صفحہ: 213 نصف )

تشریح:سیدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ: اللّٰہ تعالٰی کی صفاتِ جلالی اور جمالی کے مظہرِ کامل ہیں؛ لیکن جلال آپ پر غالب تها" آپ کا جلال گستاخوں اور بے ادبوں اور نیت میں فتور رکهنے والوں؛ آپ کو آزمانے والوں اور آپ کے بد خواہوں کے لئے ہے " آپ کا جمال آپ کے مریدوں؛ عقیدت مندوں اور ادب واحترام کرنے والوں کے لئے ہے "اس کرامت سے یہ بهی معلوم ہوا کہ کیفیتِ جلالی کو واپس لینا اللّٰہ تعالٰی ہی کا کام تها؛ لیکن اس نے اپنے محبوب اولیاء کو یہ تصرف اور اختیار عطا فرمایا ہے کہ وہ کسی کیفیت کو بر قرار بهی رکھ سکتے ہیں اور واپس بهی لے سکتے ہیں- اس کرامت سے سیدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی کمالِ عظمت کا بهی پتہ چلتا ہے کہ بغیر طہارت آپ کا نام لینے والا بهی ہلاک ہوجاتا تها-(کراماتِ غوثِ اعظم  صفحہ: 148/149)

سرکار غوثِ اعظم کی توجہ سے لوٹے کا قبلہ رخ ہوجانا اور نافرمان خادم کا مر جانا۔شیخ ابو عبد اللّٰہ قزوینی وشیخ احمد نجو بیان کرتے ہیں کہ جب حضرتِ شیخ عبد القادر جیلانی کی شہرت ہوئی تو جیلان سے تین بزرگ آپ سے ملاقات کرنے کے لئے تشریف لائے جب یہ بزرگ آپ کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور اجازت لے کر سامنے آئے تو انهوں نے دیکها کہ آپ اپنے ہاتھ میں ایک کتاب لئے بیٹهے ہوئے ہیں اور آپ کا لوٹا رو بقبلہ نہیں ہے (لوٹا قبلہ سے پهرا ہے)  اور آپ کا خادم آپ کے سامنے کهڑا ہوا ہے ان بزرگوں نے یہ حال دیکھ کر گویا اس حال سے نفرت کر کے ایک دوسرے کی طرف دیکهنے لگے آپ نے کتاب رکھ کر خادم کی طرف نظر اٹهائی تو وہ اسی وقت گر کر مرگیا پهر آپ نے لوٹے کی طرف نظر کی تو وہ اسی وقت گهوم کر قبلہ کی طرف ہو گیا-{ قلائد الجواھر صفحہ: 158 }

    سركار غوثِ اعظم شيخ عبد القادر جيلانى رضى اللّٰہُ عنہ كا تصرف اور شانِ جلالت روایت ہے کہ آپ کی خدمت میں بغداد کے مدرسہ میں 540 ھ میں شیخ بقاء ابن بطو؛ شیخ علی ابن الہیتی؛ سید شریف؛ شیخ ابوسعید قیلوی؛ شیخ ماجد کردی رضی اللّٰہُ تعالٰی عنھم اجمعين حاضر ہوئے تب شیخ ( غوثِ اعظم ) نے خادم کو حکم دیا کہ دستر خوان بچھا دے جب دستر خوان بچھایا گیا اور وہ (یعنی مذکورہ مشائخ) کھانے لگے تو آپ نے خادم سے فرمایا کہ بیٹھ اور کھا اس نے کہا میں روزہ دار ہوں آپ نے فرمایا کہ کھا تجھ کو ایک روزہ کا ثواب مل جائے گا اس نے پھر کہا کہ میں روزہ دار ہوں آپ نے فرمایا کھا اور تجھ کو ایک ہفتہ کے روزوں کا ثواب مل جائے گااس نے پھر کہا کہ میں روزہ دار ہوں آپ نے فرمایا کہ کھا تجھ کو ایک مہینہ کے روزوں کا ثواب مل جائے گااس نے پھر کہا میں روزہ دار ہوں آپ نے پھر فرمایا کھا اور تجھ کو سال بھر کے روزوں کا ثواب ملے گااس نے پھر کہا کہ میں روزہ دار ہوں آپ نے فرمایا کہ کھا تجھ کو زمانہ بھر کے روزوں کا ثواب ہوگا اس نے پھر کہا کہ میں روزہ دار ہوں تب آپ نے اس کی طرف غصہ سے دیکھا تو وہ زمین پر گر پڑا اور اس کا بدن پھول گیا اس میں سے پیپ نکلنے لگی۔
تب مشائخ حاضرین نے اس کی سفارش کی اور آپ کے غصہ کو فرو کیا یہاں تک کہ آپ اس سے راضی ہوئے اور وہ جیسا کہ تھا ویسا ہی ہوگیا گویا اس کو کوئی تکلیف ہی نہ تھی-( بهجۃ الاسرار شریف  صفحہ : 138/139 )زبدة الآثار تلخيص بهجۃ الاسرار صفحہ: 87/88[ شانِ غوثِ اعظم : مفتی شاہد علی مصباحی ]

طالب دعا
عبد القاسم خان برکاتی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner