AD Banner

{ads}

(بیداری میں دیدارِ مُصطَفٰے ﷺ)

(بیداری میں دیدارِ مُصطَفٰے ﷺ)


            میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ دوسری بار حج کے لیے حاضِر ہوئے تو مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں نبیِّ رَحمتِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی زیارت کی آرزو لیے روضۂـ اَطہر کے سامنے دیر تک صلوٰۃ وسلام پڑھتے رہے، مگر پہلی رات قسمت میں یہ سعادت نہ تھی۔ اِس موقع پر وہ معروف نعتیہ غَزَل لکھی جس کے مَطلَع میں دامنِ رَحمت سے وابَستگی کی اُمّید دکھائی ہے۔  
وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں!
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں!
 شَرحِ کلامِ رضا:
اے بہار جھوم جا!  کہ تجھ پر بہاروں کی بہار آنے والی ہے۔ وہ دیکھ!  مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُوئے لالہ زار یعنی جانِب گلزار تشریف لا رہے ہیں !مَقطَع میں بارگاہِ رسالت میں اپنی عاجِزی اور بے مایَگی  (بے ما۔یَہ۔گی یعنی مِسکینی ) کا نقشہ یوں کھینچا ہے: 
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضاؔ
تجھ سے شَیدا ہزار پھرتے ہیں!
             (اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے مِصرعِ ثانی میں بطورِ عاجِزی اپنے لیے ’’کُتّے ‘‘ کا لفظ اِستِعمال فرمایا ہے مگر اَدَباً یہاں ’’شیدا‘‘ لکھا ہے)

شَرحِ کلامِ رضا:
اِس مَقطَع میں عاشقِ ماہِ رسالت سرکارِ اعلیٰ حضرت کمالِ انکساری کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ سے فرماتے ہیں : اے احمد رضا! ؔ تو کیا اور تیری حقیقت کیا!  تجھ جیسے تو ہزاروں سگانِ مدینہ گلیوں میں یوں پھر رہے ہیں! یہ غَزَل عَرض کرکے دیدار کے اِنتظار میں مُؤَدَّب بیٹھے ہوئے تھے کہ قسمت انگڑائی لیکر جاگ اُٹھی اور چشمانِ سر (یعنی سر کی کھلی آنکھوں )  سے بیداری میں زیارتِ محبوبِ باری صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مُشرَّف ہوئے۔ (شرح حدائق بخشش۹۲)
  
اللــــه عــزوجـل کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ!

قربان جائیے اُن آنکھوں پر کہ جو عالَمِ بیداری میں جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیدار سے شَرَفیاب ہوئیں۔ کیوں نہ ہو کہ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے اندر عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ’’فَنا فِی الرَّسول‘‘ کے اعلیٰ منصب پر فائز تھے۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کا نعتیہ کلام اس اَمر کا شاہد ہے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner