AD Banner

{ads}

( سیدنا سرکار غوثِ اعظم کا مرتبہ وراء الوراء)

(سرکار غوثِ اعظم کا مرتبہ وراء الوراء)

    قاضی شہاب الدین جونپوری رحمۃ اللّٰہ علیہ ملفوظ قطب الابرار حضرتِ شاہ بدیع الدین مدار میں لکھتے ہیں کہ بعد صحابۂ کرام اور ائمۂ عظام کے کوئی قطب یا ولی سوائے حضرتِ قطب العالم غوثِ اعظم اور خواجہ اویس قرنی: شیخ جنید بغدادی اور بہلول دانا: رضی اللّٰہُ تعالٰی عنھم اجمعین کے مرتبۂ وراء الوراء کو نہیں پہنچا اور *وراء الوراء* وہ مرتبۂ عالی ہے کہ ولایت میں اس سے بالا کوئی مرتبہ نہیں ہے اور حضور غوثِ اعظم رضی اللّٰہُ تعالٰی عنہ اس مرتبۂ عالی میں مثل شہنشاہ کے ہیں۔مثل ان کے کوئی ولی آج تک نہ پیدا ہوا اور نہ قیامت تک ہوگا- (شریف التواریخ، صفحہ: 666)[ کراماتِ  غوث اعظم ، صفحہ : 244 / 245 ]

" شیخ عبد القادر جیلانی اور بایزید بسطامی "
     منقول ہے کہ جب ندائے منادی غیب عالمِ ارواح میں پہنچی تو سلطان العارفین حضرتِ بایزید بسطامی کی روح پاک نے جنابِ الٰہی میں عرض کی کہ اے احکم الحاکمین! تیرا فرمان واجب ہےمگر سید عبد القادر کو بایزید پر کون سی فضیلت اور ترجیح ہے
ارشاد ہوا کہ دو فضیلتیں ہیں ایک یہ کہ وہ فرزند دلبند سرور عالم ﷺ کا ہے۔دوسرے یہ کہ تو فارغ مشغول ہے اور وہ مشغول فارغ اور تو عاشق ہے اور وہ معشوق ہے یہ سنتے ہی حضرتِ سلطان العارفین بایزید بسطامی نے گردن جھکادی اور کہا" سمعنا و اطعنا " یعنی ہم نے سنا اور اطاعت کی-{ رضی اللّٰہُ تعالٰی عنھما }تذكره مشائخِ قادریہ برکاتیہ رضویہ صفحہ: 237[ مسالک السالکین ، صفحہ: 341 ]( کراماتِ غوث اعظم ، صفحہ: 230 )

سرکار غوثِ اعظم کا:  کلام ذی شان 
آپ کا کلام اللّٰہ تعالٰی کے علم لامتناہی میں سے ایک دریا ہے جس کی عبارات واشارات کا کما حقہ احاطہ نا ممکن ہے-(اخبار الاخیار اردو  صفحہ: 54)

مریدوں کے لئے جنت کی ضمانت
    شیخ علی الغریثتی رحمۃ اللّٰہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللّٰہُ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ میں نے داروغۂ جہنم سے جن کا نام مالک ہے۔دریافت کیا میرے مریدوں میں سے تمھارے پاس کوئی ہے؟جواب دیا عزتِ پروردگار کی قسم کوئی بھی نہیں!پھر آپ نے فرمایا مجھے خدائے تعالٰی کہ عزت و جلال کی قسم ہے میرا ہاتھ اپنے مریدوں پر اس طرح سے ہے جس طرح کہ آسمان زمین پر اگر میرے مرید عالی مرتبہ نہ ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں خدائے تعالٰی کے نزدیک مجھے تو عالی رتبہ حاصل ہے میں اس کی عزت و جلال کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جب تک خدائے تعالٰے میرے اور تمھارے ساتھ جنت تک نہ جائے گا میں اس کے سامنے سے قدم نہ اٹھاؤں گا-(اخبار الاخیار اردو صفحہ: 53/قلائد الجواھر صفحہ: 168)

بہتے دریا کا خشک ہونا اور پھر چلنا 

" تحقیق الاولیاء فی شانِ سلطان الاصفیاء " میں مشائخ سے منقول ہے کہ ہم شیخ عبد القادر جیلانی کے ہمراہ کشتی میں سوار تھے ہم میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا ہم نے ارادہ کیا کہ اس کے جسد (جسم) کو دریا میں ڈال دیں مگرشیخ نے اپنے تصرف سے دریا کو خشک کردیا پس ہم نے اس کے لئے قبر کھودی اور اس کو دفن کردیا پھر پانی اور کشتی دونوں بلند ہوگئے-رضی اللّٰہُ تعالٰی عنھم اجمعین( حیات المعظم : صفحہ : 174 )

تشریح:
سیدنا سرکارغوثِ اعظم رضی اللّٰہُ تعالٰی عنہ نے قصیدہ غوثیہ کے شعر نمبر _12_ میں فرمایا ہے کہ:
فلو القيت سرى فى بحار
لصار الكل غوراً فى الزوال
مفهوم: پس اگر میں اپنے بھید کو دریاؤں (سمندر) پر ڈال دوں تو وہ تمام دریا خشک ہوکر زوال پزیر ہوجائیں(ان کا نشان بھی باقی نہ رہے) پس آپ نے ضرورت کے مطابق دریا کو اپنی توجہ سے خشک کردیا اور اس شخص کو دفن کرنے کے بعد اسی طرح جاری فرمادیا،پس معلوم ہوا جو دعویٰ سیدناغوثِ اعظم رضی اللّٰہُ تعالٰی عنہ نے قصیدے کے اس شعر میں فرمایا ہے اس کی دلیل اس کرامت کی صورت میں پیش کردی-پس وہ لوگ درست نہیں جو آپ کے دعوؤں کو جو قصائد وغیرہ میں بیان کئے ہیں شطحیات (حالتِ جزب) سمجھتے ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ عالمِ سکر (مدہوشی کا عالم) میں کہے گئے ہیں-سبحان اللّٰہِ تعالٰی عزوجل کیا شان ہے سیدنا غوثِ اعظم رضی اللّٰہُ عنہ کی خود فرماتے ہیں:
 وماقلت حتی قیل لی قل ولاتخف
     فانت ولی فی مقام الولایۃ 
اور میں نے نہیں کہا یہاں تک کہ مجھے کہا گیا کہکہہ اور مت ڈر پس تو مقامِ ولایت پر میرادوست ہے-(مظہر جمال مصطفائی،صفحہ: 124)[کراماتِ غوث اعظم صفحہ: 128/129/165] قلائد الجواھر اردو صفحہ: 380)

 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner