AD Banner

{ads}

(حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی شانِ جود و کرم 01)

(حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی شانِ جود و کرم 01)

(1)حضورﷺنےفرمایا اللہ تعالیٰ سب سے زیاہ سخی ہے۔ اور اولادِآدم میں سے سب سے زیادہ سخی میں ہوں
(2)حضورﷺنے فرمایا میں گھر میں صدقے کے سونے کا ایک ٹکڑا چھوڑ آیا تھا۔ مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کیے بغیر رات گزاروں ،لہٰذا میں نے اسے تقسیم کر دیا۔
(3)حضورﷺنےفرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو، تب بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس سونے کا کوئی بھی حصہ میرے پاس رہ جائے
(4)حضورﷺنے اپنی موت(وصال)کے وقت کوئی درہم، دینار، غلام، لونڈی یا کوئی اور چیز نہیں چھوڑی تھی ، سوائے اپنے سفید خچر کے ہتھیاروں کے
(5)حضورﷺنے فرمایا میرے پاس جو بھی مال ہو گا وہ میں تم سے بچا کر نہیں رکھوں گا
(6)حضورﷺسے جو چیز بھی مانگی گئی آپ نے کبھی ” نہ " نہیں کہا۔

(1)حضرت  انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا۔
((اَلَا اُخۡبِرُكُمْ عَنِ الْأَجۡوَدِ - اَللّٰهُ الْأَجْوَدُ وَأَنَا أَجُودُ ولۡدِ اٰدَمَ))"فرمایا کیا تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ سب سے زیادہ سخی کون ہے خود ہی جواب میں فرمایا اللہ تعالیٰ سب سے زیاہ سخی ہے۔ اور اولادِآدم میں سے سب سے زیادہ سخی میں ہوں۔ اور میرے بعد سب سے زیادہ سخی وہ شخص ہو گا جس نے علم پڑھا پھر اپنے علم کو کو پھیلایا۔ اللہ تعالٰی قیامت کے روز اسے قبر سے اٹھائے گا تو وہ شخص فردِواحد نہیں ہو گا بلکہ پوری امت کی حیثیت سے حاضر ہوگا۔ نیز وہ شخص سب سے زیادہ سخی ہے جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ اس کو قتل کر دیا گیا۔“(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ 326-327)

(2)حضرت عقبہ بن حارث رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم نے عصر کی نماز ادا کی ، پھر جلدی سے آپ گھر تشریف لے گئے اور تھوڑی دیر بعد واپس تشریف لے آئے اس پر میں نے یا کسی اور نے پوچھا تو آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا : ((كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنَ الصَّدَقَةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُبَيِِّتَهُ فَقَسَمْتُهُ))"میں گھر میں صدقے کے سونے کا ایک ٹکڑا چھوڑ آیا تھا۔ مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کیے بغیر رات گزاروں ،لہٰذا میں نے اسے تقسیم کر دیا۔(صحيح البخاري)

اندازہ کیجیے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کو صدقے کے مال کی کتنی فکر ہے کہ نماز کے فوراً بعد جاتے ہیں اور صدقہ تقسیم کر کے مسجد میں واپس بھی تشریف لے آتے ہیں۔

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:((لَوْ كَانَ لِيۡ مِثْلُ أَحُدٍ ذَهَبًا مَا يَسُّرُّنِي أَنْ لَا يَمُرَّ عَلَىَّ ثَلَاثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَيْءٌ اُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ))يعنی:"اگر میرے پاس احد(اُ-حُ-د) پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو، تب بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس سونے کا کوئی بھی حصہ میرے پاس رہ جائے۔ سوائے اس کے جو میں کسی کا قرض دینے کے لیے اپنے پاس رکھ چھوڑوں ۔“ (صحیح البخاری،صحیح مسلم

(4)ام المومنین سیدہ جويریہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں : ((مَا تَرَكَ رَسُولُ اللّهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا وَلَا دِيۡنَارًا وَلَا عَبْدًا وَلَا اَمَةً وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتُهُ الْبَيْضَاءَ وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَاصَدَقَةً))"اللہ کے رسول صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے اپنی موت(وصال)کے وقت کوئی درہم، دینار، غلام، لونڈی یا کوئی اور چیز نہیں چھوڑی تھی ، سوائے اپنے سفید خچر کے ہتھیاروں کے اور ایک زمین کے جسے آپ نے صدقہ کر دیا تھا۔"(صحيح البخاری)

(5)سیدنا ابو سعید خدری رضی الله  عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم سے مانگا تو آپ نے انہیں دے دیا۔ انہوں نے پھر مانگا تو آپ نے دے دیا حتّٰی کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہو گیا۔ آپ نے فرمایا:((مَا يَكُنْ عِنْدِي مِن خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّ خِرَهُ عَنْكُمْ ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللّٰهُ وَمَن يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللّٰهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرۡ يُصَبِِّرُهُ اللّٰهُ وَمَاأعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءٌ خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ))میرے پاس جو بھی مال ہو گا وہ میں تم سے بچا کر نہیں رکھوں گا، جو عفت اختیار کرے گا ، اللہ اسے عفت عطا فرمائے گا۔ جو بےنیازی چاہے گا ، اللہ اسے بےنیاز کر دے گا اور جو صبر کرے گا ، اللہ اسے صبر عطا فرمائے گا۔ کسی شخص کو صبر سے بہتر اور بے پایاں کوئی چیز نہیں دی گئی ۔(صحيح البخاری،صحیح مسلم)

(6)جابر بن عبد اللہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے : ((مَا سُئِلَ رَسُولُ اللّٰهِ شَيْئًا قَطُّ فَقَالَ))"رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم سے جو چیز بھی مانگی گئی آپ نے کبھی ” نہ " نہیں کہا۔(صحيح البخاري،صحیح مسلم)

قرآنِ مجید (وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْ) ترجمۂ کنز الایمان اور منگتا کو نہ جھڑکو ۔(پارہ 30 سورۃ الضحیٰ آیت10)

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمة اللّٰہ تعالٰی علیہ اسی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
مومن ہوں  مومنوں  پہ رؤفٌ رحیم ہو
سائل ہوں  سائلوں  کو خوشی لانہر کی ہے
اور فرماتے ہیں :
مانگیں  گے مانگے جائیں  گے منھ مانگی پائیں  گے
سرکار میں  نہ ’’لا‘‘ ہے نہ حاجت ’’اگر‘‘ کی ہے

دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک


نوٹ:۔ دیگر پوسٹ کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner