AD Banner

( اللہ تعالیٰ کو اللہ میاں کہناکیساہے؟)

( اللہ تعالیٰ کو اللہ میاں کہناکیساہے؟)

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اللہ تعالیٰ کو اللہ میاں کہناکیساہے؟ ناجائز حرام یاممنوع۔اور اس کی وجہ کیاہے؟    المستفتی:۔  واحدعلی بھساول

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

اللہ تعالیٰ کواللہ میاں کہنا ممنوع ہے علامہ شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیںمجدداعظم اعلٰی حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ نے اپنے فتاوی میں فرمایاہے کہ اللہ عزوجل کومیاں کہنامنع ہے،وجہ یہ ہے کہ میاں کےتین معنی ہیں،مالک، شوہر، زناکادلال ۔ اورجس لفظ کےچندمعنی ہوں اورکچھ معنی خبیث ہوں اوروہ لفظ شرع میں واردنہ ہوتواس کا اطلاق اللہ عزوجل پرمنع ہے۔

علامہ شامی علیہ الرحمہ نےفرمایا’’ایھام معنی المحال کاف للمنع‘‘اس کی مثال راعناہے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات صحابہ کرام جب اچھی طرح سن نہ پاتے،یاسمجھ نہ پاتےتوعرض کرتے،راعنا،یعنی ہماری رعایت فرمائیے۔یہود کی لغت میں راعناکے معنی بے وقوف کے ہیں،یہودبھی راعنا راعنا کہنے لگے اور وہ اس معنی خبیث کی نیت سے کہتے۔اللہ عزوجل نے راعناکہنے سے صحابہ کرام کو منع فرمایا،حکم ہوا انظرنا کہو۔اسی طرح یہاں بھی خطرہ ہے۔آپ اللہ عزوجل کومیاں کہیں،آپ کی نیت مالک کی ہوگی،لیکن دہریہ بےدین خبیث دوسرے معنی سے کہے تو کون روکےگا،وہ کہہ دےگا کہ آپ بھی توکہتے ہیں ،اس لئے ایسےالفاظ کےاستعمال کی اجازت نہیں۔(فتاویٰ شارح بخاری جلداول صفحہ ۱۳۷؍ ۱۳۸) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد ابراہیم خان امجدی قادری 




فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad