AD Banner

( کیاآخرت میں مؤمن و کافر سب کو خداکادیدارہوگا ؟)

( کیاآخرت میں مؤمن و کافر سب کو خداکادیدارہوگا ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ(۱) ذات باری تعالی دنیا میں چشم ظاہر سے دیکھنا ممکن ہے یا نہیں ؟ (۲)کیاآخرت میں مؤمن و کافر سب کو خداکادیدارہوگا ؟ یاصرف مؤمن کے لئے خاص ہے؟(۳) دیدار باری تعالی میں سبھی مؤمنین برابر ہیں یا نہیں ؟ مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجورہوں عندالناس مشکور ہوں ۔

 المستفتی:۔ ڈاکٹر ملک محمد غفران علیمی نظامی علی گڑھ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب


(۱) ہاں عقلاً وشرعاً دونوں اعتبار سے ممکن ہے ۔ البتہ حضوراقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سوا کسی اور سے اس کا وقوع نہیں ہوا صرف ہمارے نبی سرکار دوعالم نورمجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شب معراج میں چشم ظاہر سے دیدار فرمایا ۔ (اشعۃ اللمعات جلد۴؍ صفحہ۴۲۴؍فتاوی حدیثیہ صفحہ۱۰۸؍منبہ المنیہ جلددوم صفحہ ۶)

(۲)اور آخرت میں مؤمن وکافر سب کو دیدار باری تعالی ہوگا ۔ لیکن مؤمنین کورحم وکرم اور کافرین کوقہر و غضب کی حالت میں ۔ پھراس کے بعد کفار ہمیشہ کےلئے اس نعمت سے محروم کردئے جائیں گے تاکہ حسرت و ندامت زیادہ ہو ۔(تکمیل الایمان صفحہ۶؍اشعۃ اللمعات جلدچھارم صفحہ۴۲۵؍شرح فقہ اکبر بحرالعلوم صفحہ ۶۶)

(۳)ہرایک اپنے اپنے نامہ اعمال کے اعتبار سے اس نعمت کے پانے میں مختلف ہوگا ۔ عام مؤمنین کو ہر جمعہ اور خواص کو ہر صبح وشام دیدارہوگا ۔ اور اخص الخواص تو جنت عدن میں رہیں گے انہیں دائمی قرب اور تجلیات خاص کاشرف حاصل ہوگا 

(تفسیرعزیزی پارہ ۳۰؍صفحہ ۱۰۰؍تکمیل الایمان صفحہ ۵؍ماخوذ مخزن معلومات صفحہ ۲۰)

اورفقیہ اعظم حضورصدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی رضوی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتےہیں جنتی جب جنت میں جائیں گے ہر ایک اپنے اعمال کی مقدار سے مرتبہ پائے گا اور اس کے فضل کی حد نہیں۔ پھر اُنھیں دنیا کی ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی کہ اپنے پروردگار عزوجل کی زیارت کریں اور عرشِ الٰہی ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجلّی فرمائے گا اور ان جنتیوں کے لیے منبر بچھائے جائیں گے، نورکے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زَبرجَد کے منبر، سونے کے منبر، چاندی کے منبر اور اُن میں کا ادنیٰ مشک و کافور کے ٹیلے پر بیٹھے گا اور اُن میں ادنیٰ کوئی نہیں، اپنے گمان میں کرسی والوں کو کچھ اپنے سے بڑھ کر نہ سمجھیں گے اور خدا کا دیدار ایسا صاف ہوگا جیسے آفتاب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے، کہ ایک کا دیکھنادوسرے کے لیے مانع نہیں۔ اور اﷲ عزوجل ہر ایک پر تجلّی فرمائے گا، ان میں سے کسی کو فرمائے گا: اے فلاں بن فلاں! تجھے یاد ہے، جس دن تُو نے ایسا ایسا کیا تھا؟ دنیا کے بعض مَعاصی یاد دلائے گا، بندہ عرض کرے گا اے رب! کیا تُو نے مجھے بخش نہ دیا؟ فرمائے گا: ہاں ! میری مغفرت کی وسعت ہی کی وجہ سے تُو اِس مرتبہ کو پہنچا، وہ سب اسی حالت میں ہونگے کہ اَبر چھائے گا اور اُن پر خوشبو برسائے گا، کہ اُس کی سی خوشبو ان لوگوں نے کبھی نہ پائی تھی اور اﷲ عزوجل فرمائے گا: کہ جاؤ اُس کی طرف جو میں نے تمہارے لیے عزت تیار کر رکھی ہے، جو چاہو لو، پھر لوگ ایک بازار میں جائیں گے جسے ملائکہ گھیرے ہوئے ہیں، اس میں وہ چیزیں ہوں گی کہ ان کی مثل نہ آنکھوں نے دیکھی، نہ کانوں نے سنی، نہ قلوب پر ان کا خطرہ گزرا، اس میں سے جو چاہیںگے، اُن کے ساتھ کر دی جائے گی اور خرید و فروخت نہ ہوگی اور جنتی اس بازار میں باہم ملیں گے، چھوٹے مرتبہ والا بڑے مرتبہ والے کو دیکھے گا، اس کا لباس پسند کرے گا، ہنوز گفتگو ختم بھی نہ ہوگی کہ خیال کرے گا، میرا لباس اُس سے اچھا ہے اور یہ اس وجہ سے کہ جنت میں کسی کے لیے غم نہیں، پھر وہاں سے اپنے اپنے مکانوں کو واپس آئیں گے۔ اُن کی بیبیاں استقبال کریں گی اور مبارکباد دے کر کہیں گی کہ آپ واپس ہوئے اور آپ کا جمال اس سے بہت زائد ہے کہ ہمارے پاس سے آپ گئے تھے، جواب دیں گے کہ پروردگار جبّار کے حضور بیٹھنا ہمیں نصیب ہوا تو ہمیں ایسا ہی ہوجانا سزاوار تھا۔ 

حدیث شریف میں ہے:  أخبر ني رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنّ أھل الجنۃ إذا دخلوھا نزلوا فیھا بفضل أعمالھم، ثم یؤذن في مقدار یوم الجمعۃ من أیام الدنیا، فیزورون ربھم ویبرز لھم عرشہ ویتبدّی لھم في روضۃ من ریاض الجنۃ، فتوضع لھم منابر من نور، ومنابر من لؤلؤ، ومنابر من یاقوت، ومنابر من زبرجد، ومنابر من ذھب، ومنابر من فضۃ، ویجلس أدناھم وما فیھم من دَنِيِّ علی کثبان المسک والکافور، وما یرون أنّ أصحاب الکراسيّ بأفضل منھم مجلساً )۔ قال أبو ھریرۃ : قلت: یا رسول اللّٰہ! وھل نری ربنا؟ قال: ( نعم، ھل تتمارون في رؤیۃ الشمس والقمر لیلۃ البدر ؟)  قلنا: لا، قال: (کذلک لا تتمارون في رؤیۃ ربکم، ولا یبقی في ذلک المجلس رجل إلّا حاضَرہُ اللّٰہ محاضرۃً حتی یقول للرجل منھم: یا فلان بن فلان! أتذکر یوم قلت کذا وکذا فیذکرہ ببعض غدراتہ في الدنیا، فیقول: یا رب! أفلم تغفر لي؟  فیقول:  بلی فبسعۃ مغفرتي بلغت منزلتک ھذہ، فبینا ھم علی ذلک غشیتھم سحابۃ من فوقھم فأمطرت علیھم طیبا لم یجدوا مثل ریحہ شیئاً قط، ویقول ربنا: قوموا إلی ما أعددتُ لکم من الکرامۃ فخذوا مااشتھیتم، فنأتي سوقا قد حفّت بہ الملائکۃ ما لم تنظر العیون إلی مثلہ ولم تسمع الآذان، ولم یخطر علی القلوب، فیحمل إلینا ما اشتھینا لیس یباع فیھا ولا یشتری، وفي ذلک السوق یلقی أھل الجنۃ بعضھم بعضا ۔  قال: فیقبل الرجل ذو المنزلۃ المرتفعۃ فیلقی من ھو دونہ وما فیھم دَنِيُّ فیروعہ ما یری علیہ من اللباس فما ینقضي آخر حدیثہ حتی یتخیل علیہ ما ھو أحسن منہ، وذلک أنّہ لا ینبغي لأحد أن یحزن فیھا، ثم ننصرف إلی منازلنا فتتلقانا أزواجُنا فیقلنَ مرحباً وأھلًا لقد جئت وإنّ لک من الجمال أفضل ممّا فارقتنا علیہ، فیقول: إنّا جالسنا الیوم ربنا الجبار، وبحقّ لنا أن ننقلب بمثل ما انقلبنا(سنن الترمذي ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء في سوق الجنۃ، الحدیث :۲۵۵۸ ، جلدچہارم ، صفحہ ۲۴۶)

جنتی باہم ملنا چاہیں گےتو ایک کا تخت دوسرے کے پاس چلا جائے گا’’عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ( إذا دخل أھل الجنۃ الجنۃ فیشتاق الإخوان بعضھم إلی بعض فیسیر سریر ھذا إلی سریر ھذا وسریر ھذا إلی سریر ھذا حتی یجتمعا جمیعا ۔۔۔ إلخ )(الترغیب والترھیب ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في تزاورہم ومراکبہم، الحدیث :  ۱۱۵ ، ج ۴ ، ص ۳۰۴)

اور ایک روایت میں ہے کہ ان کے پاس نہایت اعلیٰ درجہ کی سواریاں اور گھوڑے لائے جائیں گے اور ان پر سوار ہو کر جہاں چاہیں گے جائیں گے۔ عن أبي أیوب قال: أتی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أعرابيّ فقال: یا رسول اللّٰہ إني أحب الخیل أفي الجنۃ خیل؟ قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (إن أُدخلتَ الجنۃ أتیت بفرس من یاقوتۃ لہ جناحان فحملتَ علیہ، ثم طار بک حیث شئتَ‘‘(سنن الترمذي ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء فيصفۃ خیل الجنۃ،الحدیث :۲۵۵۳ ، ج ۴ ، ص ۲۴۴)

وفي روایۃ: عن شفي بن ماتع أنّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: (إنّ من نعیم أھل الجنۃ أنّھم یتزاورون علی المطایا والنجب وإنّھم یؤتون في الجنۃ بخیل مسرجۃ ملجمۃ لا تروث ولا تبول فیرکبونھا حتی ینتھوا حیث شاء اللّٰہ عزوجل‘‘(الترغیب والترھیب ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في تزاورہم ومراکبہم، الحدیث :۱۱۴ ، ج ۴ ، ص ۳۰۳)   

 سب سے کم درجہ کا جو جنتی ہے اس کے باغات اور بیبیاں اور نعیم و خدّام اور تخت ہزار برس کی مسافت تک ہوں گے اور اُن میںا ﷲ عزوجل کے نزدیک سب میں معزز وہ ہے جو اﷲ تعالیٰ کے وجہِ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرّف ہوگا۔ 

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: (إنّ أدنی أہل الجنۃ منزلۃ لمن ینظر إلی جنانہ وزوجاتہ ونعیمہ وخدامہ وسررہ مسیرۃ ألف سنۃ، وأکرمہم علی اللّٰہ من ینظر إلی وجہہ غدوۃ وعشیۃ)

(سنن الترمذي ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ، باب منہ، الحدیث :   ۲۵۶۲ ، ج ۴ ، ص ۲۴۹)

  جب جنتی جنت میں جائیں گے ا ﷲ عزوجل اُن سے فرمائے گا: کچھ اور چاہتے ہو جو تم کو دوں؟ عرض کریں گے: تُو نے ہمارے منہ روشن کئے، جنت میں داخل کیا، جہنم سے نجات دی، اس وقت پردہ کہ مخلوق پر تھا اُٹھ جائے گا تو دیدارِ الٰہی سے بڑھ کر انھیں کوئی چیز نہ ملی ہوگی۔عن صہیب عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( إذا دخل أہل الجنۃ، قال: یقول اللّٰہ تبارک وتعالی: تریدون شیئاً أزیدکم ؟  فیقولون: ألم تبیض وجوہنا؟ ألم تدخلنا الجنۃ وتنجنا من النار قال: فیکشف الحجاب، فما أعطوا شیئا أحب إلیہم من النظر إلی ربہم عز وجل ‘‘(صحیح المسلم ‘‘ ، کتاب الإیمان، باب إثبات رؤیۃ المومنین في الآخرۃ ۔۔۔ إلخ، ص ۱۱۰ ، الحدیث :۱۸۱۔ و ’’)(سنن الترمذي ‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء في رؤیۃ الرب تبارک وتعالٰی، الحدیث :۲۵۶۱ ، ج ۴ ، ص ۲۴۸)

 اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا زِیَارَۃَ وَجْھِکَ الْکَرِیْمِ بِجَاہِ حَبِیْبِکَ الرَّؤُوْفِ الرَّحِیْمِ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالتَّسْلِیْمُ، اٰمین(ماخوذ بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ۱۶۲؍۱۶۴)وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ

العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ






فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad