(جو کہے اللہ کا فیصلہ بھی نہ مانوں گا اس کے لئے کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کے گھر میں دوعورتیں آپس میں لڑائی کررہیں تھی گاؤں کے ذمہ داروں نے دونوں کو سمجھا کر جھگڑا ختم کردیا اس کے بعد دوبارہ پھر جھگڑا شروع ہوا تو زیدنے کہا کہ اب اگر اللہ تعالیٰ بھی آکر فیصلہ کرے جب بھی تمہارا فیصلہ نہ ہوگا زید کا اس طرح کہنا ازروئے شرع کیساہے؟ بینواوتوجروا
المستفتی:صادق حسین بالاگنج
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
زیدپرتوبہ وتجدیدایمان، اگربیوی والاہو توتجدیدنکاح لازم ہے مذکورہ الفاظ کے ظاہرمعنی کفرہے اگرچہ تاویل کی بھی گنجائش ہےاسی طرح کے ایک جواب میں حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں کہ جس نے یہ بکااگرخدابھی آئےتوفیصلہ نہ ہوگااس پرتوبہ تجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔اللہ عزوجل احکم الحاکمین،قادرومقتدرہے اور جملہ مذکورہ اللہ عزوجل کی ان صفات کا بظاہرانکارہے ،لیکن اس جملہ کی تاویل ہوسکتی ہے،قائل کی مراد فیصلہ سے باہمی تصفیہ ہے،لوگوں کی عداوت کادورہونا،مطلب یہ ہواکہ یہ لوگ ایسے ضدی ہیں کہ خداکے حکم کو بھی نہیں مانیں گے،اپنی ضدپراڑے رہیں گے۔ مگرچوں کہ ظاہرمعنی کفرہے ،اس لئے قائل پرتوبہ وتجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔درروغرروغیرہ میں ہے:ومافیہ خلاف یومربالاستغفاروالتوبۃ وتجدیدالنکاح۔(فتاویٰ شارح بخاری جلداول صفحہ ۲۶۷)و اللہ اعلم
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔