AD Banner

{ads}

زید سے کہا گیا بیوی کو طلاق دے دے اس نے کہا ہاں تو کیاحکم ہے؟

 (زید سے کہا گیا بیوی کو طلاق دے دے اس نے کہا ہاں تو کیاحکم ہے؟)

 مسئلہ :۔  زید نے بکر سے کہا اپنی بیوی کو طلاق دیدے بکر نے طلاق کی نیت سے کہا ہاں ہاں آیا یہ کہ کونسی طلاق واقع ہوئی ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

واقع ہی نہ ہوئی کہ وعدۂ طلاق، سے طلاق واقع نہیں ہوتی اسی طرح ایک سوال کے جواب میں مجتہد فی المسائل حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیںکہ جبکہ اُن اشخاص نے اس سے طلاقِ زن کی درخواست کی اوراس کے جواب میں اس نے’’ہاں ہاں‘‘ کہا طلاق اصلاً نہ ہوئی اگر چہ نیت طلاق ہی کہتا کہ لفظ’’ہاں‘‘ جب امر کے جواب میں واقع ہوتو اس کا حاصل وعدہ ہوتا ہے یعنی ہاں طلاق دے دُوں گا اور اس سے طلاق نہیں ہوسکتی اگر چہ نیت کرے کہ طلاق کے لئے نیت بے لفظ کافی نہیں، ہاں اگر وہ یوں کہتے کہ تُونے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی، تو یہ اخبار یا بتقدیر لفظ کیا استخبار ہوتااس کے جواب میں اگر وہ ہاں کہتا ضروروقوع کا حکم دیا جاتاکہ اب وہ تصدیق واقرار ہے اس صورت کی تصریح کی ضرورت یہ بھی تھی کہ بعض اطرافِ ہند کے بلاد میں فاعل فعل متعدی کے ساتھ بھی لفظ (نے) نہیں کہتے مثلاً تو کہا یا آپ فرمائے، بولتے ہیں اگر ان لوگوں کا یہی محاورہ معلومہ معروفہ ہیے اور’’دے دی‘‘ بیائے معروفہ کہا تھا اور زید نے یہی معنٰی سمجھ کر ’’ہاں‘‘ کہا تو حکماً طلاق واقع مانی جائے گی، اگر چہ عنداﷲ طلاق نہ ہوئی جبکہ واقع میں نہ دی تھی اور جھوٹ اقرار کردیا۔

    تاج العروس میں ہے فی التھذیب قد یکون نعم تصدیقا ویکون عدۃ وحاصل مافی المغنی وشروحہ انہ یکون حرف تصدیق بعد الخبر ووعدہ بعدافعل ولاتفعل

فتاوٰی عالمگیریہ میں ہےسئل نجم الدّین عن رجل قال لامرأتہ اذھبی الٰی بیت امّلک فقالت طلاق دہ تا بردم فقال تو برومن طلاق دادم فرستم قال لاتطلق لانہ وعدکذافی الخلاصۃ

ردالمحتار میں ہے فی البحر عن البزازیۃ والقنیۃ لوارادالخبر عن الماضی کذبالایقع دیانۃ وان اشھد قبل ذلک لایقع قضاء ایضا(فتاویٰ رضویہ  مترجم جلد ۱۲  صفحہ ۳۷۹ ) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

۱۴ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ہجری

ذہنی ازمائش گروپ

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner