AD Banner

{ads}

(ساس کو زکاۃ دینا کیسا ہے؟ )

 (ساس کو زکاۃ دینا کیسا ہے؟ )

مسئلہ:۔بیوی کی ماں یعنی ساس مستحق زکاۃ ہوں تو ان کو زکاۃ دینا کیسا ہے؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 اگر مستحق ہو تو ساس کو مال زکاةدیناجاٸز ہے کیوں کہ ساس کا شمار ان میں نہیں ہوتا جنھیں زکاۃ نہیں دیا جاسکتا ہے، 

یعنی اپنےاصول وفروع مثلاماں باپ دادادادی نانانانی بیٹابیٹی پوتاپوتی وغیرہ کو چھوڑکرباقی اقارب کو مال زکاۃ دینابہترہے : 

ردالمحتارمیں ہے: وقیدبالولادلجوازہ لبقیةالاقارب کلاخوةوالاعمام والاخوال الفقراءبل ھم اولی لانه صلة وصدقة ۔(ج ۳ ص ۲۹۳  باب المصرف ) 

اوراسی میں ہے، ”ویجوزدفعھالزوجةابیه وابنه  وزوج ابنته

اور بہار شریعت میں ہے: اپنی اصل یعنی ماں  باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں  یہ ہے (۲) اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں  دے سکتا۔ یوہیں  صدقۂ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں  نہیں  دے سکتا۔ رہا صدقۂ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے(حصہ  پنجم صفحہ ۹۳۳  زکاۃ کا بیان) 

ایساہی فتاوی رضویہ مترجم جلد ۱۰  صفحہ ۱۱۵  پر ہے ، واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

۲۶جمادی الآخر ۱۴۴۳ ہجری

ذہنی ازمائش گروپ

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner