AD Banner

{ads}

مطلقہ بیوی عدت میں ہو تو زکوۃ دے سکتے ہیں؟

 (مطلقہ بیوی عدت میں ہو تو زکوۃ دے سکتے ہیں؟)

 مسئلہ: شوہر نے بیوی کو طلاق مغلظہ دے دیا بیوی ابھی عدت میں ہے اور غریب بھی ہے تو کیا شوہر اسے زکوٰۃ دے سکتا ہے؟ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

شوہر اپنی بیوی زکوۃ نہیں دے سکتااگرچہ عدت میں ہو چنانچہ در مختار میں ہے کہ (او بينهما زوجية و لو مباينة‘‘اھ)یعنی اگر ان دونوں میں زوجیت کا رشتہ ہے تو ایک دوسرے کو زکوۃ نہیں دے سکتے ہیں اگر چہ طلاق بائنہ کی عدت میں ہو " اھ

اور رد المحتار میں (مباینۃ) کے تحت ہے کہ(اى فى العدة ولو بثلاث‘‘اھ) یعنی طلاق بائنہ کی عدت میں ہو اگر چہ تین طلاقیں ہوں تو بھی شوہر بیوی ایک دوسرے کو زکوۃ نہیں دے سکتے۔ اھ ( رد المحتار علی الدر المختار ج ۳ ص ۲۹۴ : کتاب الزکاۃ ، باب المصرف)

اور مجتہد فی المسائل امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ مصرف زکوۃ ہر مسلمان حاجت مند ہے جسے اپنے مال مملوک سے مقدار نصاب فارغ عن الحوائج الاصلیہ پر دسترس نہیں بشرطیکہ نہ ہاشمی ہو نہ اپنا شوہر نہ اپنی عورت اگر چہ طلاق مغلظہ دے دی ہو جب تک عدت سے باہر نہ آئے۔ اھ ( فتاوی رضویہ مترجم ج ۱۰  ص ۱۱۳ )

ہاں اگر مطلقہ بیوی غریب ہواورزکوۃ کی مستحق ہو ،کسی اور طریقہ سے مدد کرنی کی گنجائش نہ ہوتو بوجہ مجبوری حیلہ کرکے دیا جاسکتا ہے واللہ اعلم بالصواب

۳؍ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ہجری

منجانب ذہنی آزمائش گروپ

فتاوی مسائل شرعیہ



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner