AD Banner

{ads}

کس صورت میں نابالغ لڑکا سے پانی بھروانا جائز ہے؟

 ( کس صورت میں نابالغ لڑکا سے پانی بھروانا جائز ہے؟)

مسئلہ :- کس صورت میں نابالغ لڑکا سے پانی بھروانا جائز ہے؟

بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

جب کہ وہ اس کا نوکر ہو،  حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں والدین کے سوا دوسرے کسی کو بچوں سے مفت پانی بھرواناجائز نہیں نہ وضو کے لئے نہ اورکسی کام کیلئے،کہ کوئیں کا پانی جس نے بھرا اس کی ملک ہوجاتا ہے، لہذا بچہ مالک ہوگیا اور بچہ اپنی ملک کو ہبہ نہیں کرسکتا،  لہذا اگر دوسرے کو اپنی خوشی سے دے جب بھی وہ نہیں لے سکتا۔ ہاں اگر وہ بچہ اس کا نوکر ہے اور نوکری کے وقت میں پانی بھرایا بھشتی کے لڑکے. کہ پانی بھرنےکے لیے ماہوار پر رکھے جاتے ہیں، ان کا بھرا ہواپانی اس شخص کی ملک ہو گا جس کانوکر ہے"(فتاویٰ امجدیہ جلد اول صفحہ ۱۰) 

 سرکار اعلیحضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ نہ ان سے پانی بھروا کر استعمال کر سکتے ہیں نہ ان کا بھرا ہوا پانی لے سکتے ہیں (فتاویٰ رضویہ مترجم جلد ثانی صفحہ ۵۲۸) واللہ تعالیٰ اعلم 

۲۳ رجب المرجب، ۱۴۴۳ ھجری

ذہنی ازمائش

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

شاعر اسلام غلام احمد رضابلرام پوری کی نعت ومنقبت سننے کےلئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner