AD Banner

{ads}

(مالی جرمانہ لینا کیسا ہے؟)

 (مالی جرمانہ لینا کیسا ہے؟)

مسئلہ:۔ بکر نے  ہندہ سے زنا کیا تو پنچایت کرکے بکر سے مالی جرنامہ اصولاگیا آیا یہ کہ مالی جرمانہ لینا کیسا ہے؟

 بسم الله الرحمن الرحیم 

 الـجــواب بعون الملک الوہاب 

گناہ پر مالی جرمانہ لینا اور حاصل شدہ روپیے کو کسی دینی کام میں لگانا حرام ہے چاہے مجرم مسلمان ہو یا کوئی اور. اور اگر اپنی خوشی سے روپیہ دے تو جائز ہے.امام اہل سنت فرماتے ہیں۔: گناہ پر مالی جرمانہ ڈالنا یہ سب حرام ہے۔ قال الله تعالی ولا تاکلوا اموالك بینکم بالباطل. (الله تعالی نے ارشاد فرمایا: (لوگو!) اپنے مال آپس میں ناجائز طور پر مت نہ کھاؤ( القرآن الکریم، ۱۸۸؍۲)

مالی جرمانہ منسوخ ہوگیا اور منسوخ پر عمل حرام ہے. (فتاوی رضویہ، ٢٧٣/٢١)

جرم کی تعزیر مالی جائز نہیں کہ منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل حرام. (فتاوی رضویہ، ٥٠٧/١٩)

وہ روپیہ کہ اس شخص سے زجرا لیا گیا حرام ہے کہ تعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل حرام. (فتاوی رضویہ، ٣٣١/٢٣)

جرمانہ کے ساتھ تعزیر کہ مجرم کا کچھ مال خطا کے عوض لے لیا جائے منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل جائز نہیں. (فتاوی رضویہ، ٥٠٥/١٣)

اگر وہ شخص اپنی خوشی سے ہر غیر حاضری کے جرمانہ میں سو لوٹے یا سو روپے دے تو بہت اچھا ہے اور اُن روپوں کو مسجد میں صرف کیا جائے لیکن جبراً ایک لوٹا یہ ایک کوڑی نہیں لے سکتا۔. فان المصادرۃ بالمال منسوخ والعمل بالمنسوخ حرام کیونکہ مالی جرمانہ منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل کرنا حرام ہے(فتاوی رضویہ، ١١٧/٥)

مالی جرمانہ جائز نہیں. لأنه شیئ کان ونسخ کما بینه الإمام ابوجعفر الطحاوی رحمہ الله تعالی کیونکہ یہ چیز پہلے تھی لیکن بعد میں منسوخ ہوگئی جیسا کہ امام ابوجعفر الطحاوی رحمہ الله تعالی نے بیان کیا ہے۔(فتاوی رضویہ، ۱۱۰/ ۵ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

۶؍رجب المرجب ۱۴۴۳ ہجری

ذہنی ازمائش گروپ

فتاوی مسائل شرعیہ 


اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner