جانور میں عیب ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟
مسئلہ:قربانی کے جانور میں تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟
اور ردالمحتار جلد نہم صفحہ ٤٦۸ میں ہے :" والمستحب أن یکون سلیما عن العیوب الظاھرۃ " اھ
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :" قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہیے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہو تو ہوگی ہی نہیں " اھ(بہار شریعت حصہ پانزدہم صفحہ ۳٤٠ قربانی کے جانور کا بیان ) واللہ تعالیٰ اعلم
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی، فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم صفحہ ۲۹۷ میں ہے : " (و أما صفتہ) فھو أن یکون سلیما من العیوب الفاحشۃ کذا فی البدائع " اھاور ردالمحتار جلد نہم صفحہ ٤٦۸ میں ہے :" والمستحب أن یکون سلیما عن العیوب الظاھرۃ " اھ
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :" قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہیے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہو تو ہوگی ہی نہیں " اھ(بہار شریعت حصہ پانزدہم صفحہ ۳٤٠ قربانی کے جانور کا بیان ) واللہ تعالیٰ اعلم
۲۹ رجب المرجب ۱۴۴۳ ھجری
ذہنی ازمائش گروپ
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔