AD Banner

{ads}

ساس کو زکوۃ دیناکیساہے؟

 مسئلہ :- ساس اگر مستحقِ زکوٰۃ ہو تو کیا بہو اپنے ساس کو زکوٰۃ دے سکتی ہے؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 ساس یا سسر کو زکوٰۃ دے  سکتی ہے جب کہ وہ مستحق زکوة ہوں صرف اپنے  والدین اور اولاد کو زکوٰۃ دینے کی ممانعت ہے جیسا کہ امام کاسانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں " و يجوز دفع الزکاة إلی من سوی الوالدين والمولودين من الاقارب ومن الإخوة والااخوات وغيرهم " یعنی رشتہ داروں میں سے والدین اور اولاد کے علاوہ سب کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ، بھائی بہن وغیرہ کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ۔  (بدائع الصنائع جلد دوم صفحہ ۵۰ بيروت) 

 ساس اور سسر مستحق زکوۃ ہوں تو ان کو زکوٰۃ دینا جائز ہے اس لئے کہ یہ نہ اس کے وصول میں سے ہیں نہ فروع میں سے اپنے وصول فروع کو زکوة دینا جائز نہیں جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ " اپنی اصل یعنی ماں باپ ، دادا دادی ، نانا نانی ، وغیرھم جن کی اولاد میں یہ ہے اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی ، نواسا نواسی وغیرھم کو زکاة نہیں دے سکتا یوہیں صدقہ فطر و نذر و کفارہ بھی انھیں نہیں سکتا رہا صدقہ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے -  ( بہار شریعت ح ۵ ص ۹۳۳ زکاۃ کا بیان )واللہ تعالیٰ اعلم

۸ رمضان المبارک، ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner