AD Banner

{ads}

عشا نہ پڑھا ہوتو تراویح پڑھ سکتاہے؟

 مسئلہ :- اگر کسی کی عشاء کی فرض نماز چھوٹ گئی اور، تراویح کی نماز شروع ہوگئی تو جس کی عشاء نماز رہ گئی ہے وہ عشاء کی فرض کب پڑھے؟ 


بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 صورت مسئولہ میں عشاء  کی فرض نماز ادا کرنے کے بعد ہی تراویح کی جماعت میں شامل ہوں کیونکہ  عشاء  فرض ادا کئے بغیر تراویح کی جماعت میں شامل ہونا جائز نہیں جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ ۲۷۹ میں ہے:  تراویح با جماعت ہو یا بے جماعت فرض عشاء کے بعد ہی اس وقت ہوتا ہے اس لئے بغیر فرض عشاء پڑھے ہوئے تراویح جائز نہیں جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ " اس ( تراویح ) کا وقت فرض عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے وتر سے پہلے بھی ہوسکتی ہے اور بعد بھی تو اگر کچھ رکعتیں اس کی باقی رہ گئیں کہ امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ وتر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے جب کہ فرض جماعت سے پڑھے ہوں اور یہ افضل ہے اور اگر تراویح پوری کرکے وتر تنہا پڑھے تو بھی جائز ہے " ( بہار شریعت ح ۴ ص ۶۹۴  ) لہذا اگر کسی کی جماعت عشاء چھوٹ گئی تو وہ پہلے عشاء کی فرض نماز ادا کرے اس کے بعد تراویح کی جماعت میں شریک ہو ہاں وتر تنہا پڑھے فتاوی عالمگیری فصل التراویح ج ۱  ص ۱۱۵ میں ہے :  و الصحيح ان وقتها ما بعد العشاء " اھ واللہ تعالیٰ اعلم

۷ رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner