AD Banner

{ads}

امام قنوت نہ پڑھا رکوع کیا اور مقتدی نے لقمہ دیاتوکیاحکم ہے؟

 مسئلہ :- وتر کی تیسری رکعت میں بھول کر امام تکبیر قنوت کہہ کر رکوع میں چلا گیا پھر مقتدی نے لقمہ دیا امام نے لقمہ نا لیا  نماز کا کیا حکم ہے؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں  لقمہ دینے والے مقتدی کی نماز فاسد ہوگئی  بقیہ تمام مقتدی وامام کی نماز ہوگئی مگر سجدۂ سہو واجب  ہے  البتہ لقمہ دینے والے نماز اس لیے فاسد ہوئی کہ اس نے  بے محل  لقمہ دیا    اور، نماز میں بے محل لقمہ دینے والے کی نماز فاسد ہوجاتی ہے  ایسی صورت میں بے محل لقمہ دینے والے مقتدی کا لقمہ امام لے لے  تو امام و جملہ مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجاتی ہے، 

اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمة والرضوان فرماتے  ہیں کہ،جو شخص قنوت بھول کر رکوع میں چلا جائے اسے جائز نہیں کہ پھر قنوت کی طرف پلٹے بلکہ حکم ہےکہ نماز ختم کرکے اخیر میں سجدہ سہو کرلے پھر اگر کسی نے اس حکم کا خلاف کیا تو بعض ائمہ کے نزدیک اس کی نماز باطل ہوجائےگی اور اصح یہ ہےکہ برا کیا گنہگار ہوا مگر نماز نہ جائےگی۔ردالمحتار میں مبتغی سے ہے"لوسھا عن القنوت فرکع فانہ لوعاد وقنت لاتفسد علی الاصح'اھ وفیہ عن الفتح فی مسئلہ العود الی التشھد بعد القیام للثالثة لایحل ولکنہ بالصحة لایخل اھ"اگر قنوت بھول گئی اور رکوع کیا اب اگر لوٹ کر قنوت پڑھی تو اصح قول کے مطابق نماز فاسد نہ ہوگی اھ اور اسی میں مسئلہ تیسری رکعت کی طرف قیام کے بعد تشہد کی طرف لوٹنا کے تحت ہےکہ یہ جائز نہیں البتہ صحت نماز میں مخل نہیں اھ،بہرحال اس عود کو جائز کوئی نہیں بتاتا تو جن مقتدیوں نے اسے اس عود ناجائز کی طرف بلانے کےلئے تکبیر کہی ان کی نماز فاسد ہوئی امام ان کے کہنے کی بنا پر نہ لوٹتا نہ ان کے بتائے سے اسے یاد آتا بلکہ اسے خود ہی یاد آتا اور لوٹتا اگرچہ اس کا یاد کرنا اور ان کا تکبیر کہنا برابر واقع ہوتا تو اس صورت میں مذہب اصح پر امام اور باقی مقتدیوں کی نماز ہوجاتی یعنی واجب اتر جاتا اگرچہ اس کراہت تحریم کے باعث اعادہ واجب ہوتا اب کہ وہ ان مقتدیوں کے بتانے سے پلٹا اور یہ نماز سے خارج تھے تو خود اس کی بھی نماز جاتی رہی اور اس کے سبب سب کی گئی،لانہ امتثل امرھم اوتذکر بتکبیر ھم فعاد برائی نفسہ فقد تعلم ممن ھو خارج الصلوة کما افادہ فی البحر،کیونکہ اس نے اس کی بات مانی یا اسے ان کی تکبیر سے یاد دہانی ہوئی اور وہ اپنی رائے سے لوٹا تو اب اس نے نماز سے خارج آدمی سے سکھایا جانا ہے۔جیساکہ بحر میں اس کا افادہ کیا۔(فتاوی رضویہ  ج٨، ص٢١٩،رضا فاونڈیشن لاہور)واللہ تعالیٰ اعلم 

۱۰ رمضان المبارک، ۱۴۴۳ ھجری



فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner