AD Banner

{ads}

کیا کوئی صورت ہے کہ فقیر کو زکوۃدینے کےبعد چھین لیں؟

مسئلہ :- کیا ایسی صورت ہے کہ زکوۃ کو مستحق زکوۃ تک پہونچانے کے  بعد اس کا ہاتھ پکڑ کر اس رقم کو چھین لے  اور عند الشرع کوئی مواخذہ بھی نہ ہو؟

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 جب کی مستحق زکاة  زکاة دینے والے کا مقروض ہو  اور حالت ایسی ہوگئی ہو قرض واپس نہیں کرسکتا ہےتو اس کے قرض کی رقم کو زکاة کی نیت سے چھوڑ دینا درست نہیں اس طرح زکاة ادا نہیں ہوگی،البتہ  جواز کی صورت یہ ہےکہ زکاة دینے والا پہلے اپنے مقروض  کو زکاة کی رقم دےدے پھر جب وہ قبضہ کرلےتو اس پر جتنی رقم قرض ہے اتنی واپس لےلے اگر وہ دینے سے انکار کرےتو چھین بھی سکتاہے اس طرح قرض اور زکاة دونوں ادا ہوجائےگا۔جیساکہ فتاوی فیض الرسول میں ہے،صورت مسئولہ میں مستحق زکاة کو قرض دینا پھر زکاة کی رقم اسے دیئے بغیر قرض میں مجرا کرنا یہ جائز نہیں ہے۔جواز کی صورت یہ ہےکہ اسے زکاة کا مال دے جب وہ مال پر قبضہ کرلےتو اس سے اپنا قرض وصول کرے اگر وہ دینے سے انکار کرےتو ہاتھ پکڑ کر چھین بھی سکتاہے۔جیساکہ درمختار مع شامی جلد دوم صفحہ ١٢ پر ہے۔حیلة الجواز ان یعطی مدیونہ الفقیر زکاة ثم یاخذھا عن دینہ ولو امتنع المدیون مدیدہ واخذھا۔( فتاویٰ فیض الرسول جلد اول، ص۴٨٩،شبیر برادرز لاہور)اور بہار شریعت میں ہے ،فقیر پر قرض ہے اس قرض کو اپنے مال کی زکاة میں دینا چاہتاہے یعنی یہ چاہتا ہےکہ معاف کردے اور وہ میرے مال کی زکاة ہوجائے یہ نہیں ہوسکتا،البتہ یہ ہوسکتا ہےکہ اسے زکاة کا مال دے اور اپنے آتے ہوئے میں لےلے،اگر وہ دینے سے انکار کرےتو ہاتھ پکڑ کر چھین سکتاہے اور یوں بھی نہ ملےتو قاضی کے پاس مقدمہ پیش کرےکہ اس کے پاس ہے اور میرا نہیں دیتا۔(جلد اول، ح۵، ص٨٩٠،مکتبة المدینہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم

۱۲ رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner