مسئلہ :- امام نے سورہ والضحی کی تلاوت کرتے ہوئے فلا تقھر کی جگہ فلا تنھر پڑھ دیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں نماز ہوگئ کیونکہ یہاں معنیٰ فاسد نہیں ہورہا ہے *" فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْهَرْؕ "* تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو ۔
*" وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ "* اور منگتا کو نہ جھڑکو
اگر امام نے *تَقْهَرْؕ* کی جگہ *تَنْهَرْؕ* پڑھ دیا تو ترجمہ ہوگا تو یتیم کو نہ جھڑکو فلہذا یہاں معنیٰ فساد کی گنجائش نہیں اس لیے نماز ہوگئی،
(بہار شریعت حصہ سوم صفحہ۵۵۸ میں ہے: اس( یعنی قراءت ) باب میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں
واللہ تعالیٰ اعلم
۱۵ رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھجری
اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔