AD Banner

{ads}

زکوۃ کی رقم کئی لوگوں کے نام سے دیاتوکیا حکم ہے؟

 مسئلہ :- زکوٰۃ کی نیت سے ایک شخص کے زکوۃ کی رقم بطورِ چندہ مختلف لوگوں کے نام سے رسید بنوا کر ادا کرنے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مستفسرہ میں  زکوٰۃ ادا ہوجائے گی  اگر چہ مختلف مختلف لوگوں کے نام سے رسید  بنوائے کیونکہ زکوٰۃ ادا ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ زکاة دیتے وقت اپنی طرف سے زکوة کی ادائیگی کی نیت کرے وجہ یہ ہے کہ زکاة کی ادا میں نیت شرط ہے بغیر نیت کے زکوة ادا نہ ہوگی اور جب اعتبار نیت کا ہے تو چاہے جتنے لوگوں کے نام سے رسید بنوائے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی مثلا کسی نے اپنی طرف سے زکاة ادا کرنے کی نیت کی اور زبان سے ہبہ ، قرض ، عیدی کہہ کر یا کسی اور کا نام لکھوا دیا تو صحیح مذہب پر زکاة ادا ہوجائے گی جیسا کہ فتاوی رضویہ ، کتاب الزکاة میں ہے کہ " فى الاشباه اما الزكاة فلا يصح اداءها إلا بالنية ، اھ ج ٤  ص ۳۷۸  ) اور ردالمحتار ، کتاب الزکاة میں ہے کہ " لا اعتبار للتسمية فلو سماها هبة او قرضا تجزيه فى الاصح ،اھ ( ج ۳  ص ۱۸۷  ) اور فتاوی رضویہ ، کتاب الزکاة ، ج ٤ ص ۳۷۸ میں  خلاصة الفتاوی و خزانة المفتیین " وغیرہ کے حوالہ سے ہے " لو دفع الى الصبيان اقاربهم دراهم فى ايام العيد يعنى عيدى بنية الزكاة جائز "اھ ( ایسا ہی فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ ۴۵۶ میں ہے)واللہ تعالیٰ اعلم 

۱۶ رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner