AD Banner

{ads}

معتکف کے گھر سے قبل اس کے دوست کاہے توبیت الخلاء کےلئے کس کےگھر جائے؟

 مسئلہ :- مسجد میں بیت الخلاء کا انتظام نہیں قضائے حاجت کے لیے  اور معتکف کے دوست کا گھر مسجد کے بغل میں ہے اس کے دو تین گھر کے بعد معتکف کا گھر ہے تو معتکف دوست کے گھر جائے یا اپنے گھر؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 اگر مسجد میں بیت الخلاء نہ ہو تو قضائے حاجت کے لئے اپنے گھر جائے اگر دوست کا گھر قریب ہو تو اس کے گھر جانا ضروری نہیں ہاں اگر اس کے دو گھر ہوں تو قریب والے میں جائے اور فراغت کے بعد فورا واپس آجائے ۔ 

حضرت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :" ولا یمکث بعد فراغہ من الطھور ولا یلزمہ أن یاتی بیت صدیقہ القریب واختلف فیما لو کان لہ بیتان فأتی البعید منھما قیل فسد و قیل لا و ینبغی أن یخرج علی القولین ما لو ترک بیت الخلاء للمسجد القرییب و أتی بیتہ " اھ(ردالمحتار جلد سوم صفحہ ۴۳۵ ) وھکذا فی فتاویٰ ھندیہ جلد اول صفحہ ۱۱۲) 

اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں :" قضائے حاجت کو گیا تو طہارت کرکے فورا چلا آئے ٹہرنے کی اجازت نہیں اور اگر معتکف کا مکان مسجد سے دور ہے اور اسکے دوست کا مکان قریب تو یہ ضرور نہیں کہ دوست کے یہاں قضائے حاجت کو جائے بلکہ اپنے مکان پر بھی جاسکتا ہے اور اگر اسکے خود دو مکان ہیں ایک نزدیک دوسرا دور تو نزدیک والے مکان میں جائے کہ بعض مشائخ فرماتے ہیں دور والے میں جائیگا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا - (بہار شریعت حصہ پنجم صفحہ  ۱۰۳۰)واللہ تعالیٰ اعلم

۲۱ رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھجری


فتاوی مسائل شرعیہ 

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner