مسئلہ:- مسجد میں مصلیان ذکر و اذکار میں مشغول تھے کوئی شخص آیا سلام کیا تو کیا جواب دینا واجب ہے؟
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں سلام کا جواب دینا واجب نہیں کیوں کہ یہ سلام کا وقت نہیں لہذا سلام نہ کرے لیکن آنے والے نے اگر سلام کرلیا تو مصلیان کو اختیار ہے جواب دے یا نہ دے، جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم صفحہ ۳۲۵ میں ہے : " السلام تحیۃ الزائرین والذین جلسوا فی المسجد للقرأۃ والتسبیح أو لانتظار الصلوٰۃ ما جلسوا فیہ لدخول الزائرین علیھم فلیس ھذا أو ان السلام فلا یسلم علیھم ولھذا قالوا لو سلم علیھم الداخل و سعھم أن لا یجیبوا کذا فی القنیۃ " اھ
اور حضرتِ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " جو شخص مسجد میں آیا اور حاضرین مسجد تلاوت قرآن و تسبیح و درود میں مشغول ہیں یا انتظار نماز میں بیٹھے ہیں تو سلام نہ کرے کہ یہ سلام کا وقت نہیں - اسی واسطے فقہاء فرماتے ہیں کہ انکو اختیار ہے کہ جواب دیں یا نہ دیں ہاں اگر کوئی شخص مسجد میں اس لئے بیٹھا ہے کہ لوگ اسکے پاس ملاقات کو آئیں تو آنے والے سلام کریں- ( بہار شریعت حصہ ۱٦ صفحہ ٤٦۲ / سلام کا بیان ) واللہ تعالیٰ اعلم
۹ شوال المکرم ۱۴۴۳ ھجری
اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔